کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 7
5۔اختیال: خان صاحب کی تحریروں سے یہ واضح طور محسوس ہوتا ہے کہ اُن کے خیالوں میں اُن کی اپنی عظمت اور بڑائی اِس قدر رَچ بس گئی ہے اور وہ نرگسیت(Narcissism)کا شکار ہیں۔خان صاحب لکھتے ہیں:
’’اَصحابِ رسول کی حیثیت ایک دعوتی ٹیم کی تھی۔ یہ ٹیم ڈھائی ہزار سالہ تاریخ کے نتیجے میں بنی۔ اِس کا آغاز اس وقت ہوا جب ہاجرہ اور اسماعیل کو خدا کے حکم سے صحرا میں بسا دیا گیا… سی پی ایس کی ٹیم کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ اَصحابِ رسول کے بعد تاریخ میں ایک نیا عمل شروع ہوا۔ اِسی عمل کا کلمنیشن(culmination)سی پی ایس[مولانا وحید الدین خان] کی ٹیم ہے…گویا اَصحابِ رسول اگر قدیم زمانے میں ڈھائی ہزار سالہ تاریخی عمل کا کلمنیشن تھے توسی پی ایس[مولانا وحید الدین خان] کی ٹیم بعد کے تقریبا ڈیڑھ ہزار سالہ عمل کا کلمنیشن ہے۔ اَصحابِ رسول کے بعد بننے والی طویل تاریخ کے تمام مثبت عناصر سی پی ایس[مولانا وحید الدین خان] کی ٹیم میں جمع ہو گئے۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار اِس کو یہ حیثیت ملی ہے کہ وہ دور حاضر میں اَخوانِ رسول کا رول کر سکے۔بعد کے زمانے میں اٹھنے والی تمام تحریکوں میں صرف سی پی ایس[مولانا وحید الدین خان] انٹرنیشنل وہ تحریک یا گروپ ہے جو استثنائی طور پر اِس معیار پر پوری اترتی ہے۔ قرآن اور حدیث کی صراحت کے مطابق، اَصحابِ رسول کی امتیازی صفت یہ تھی کہ وہ پورے معنوں میں ایک داعی گروہ بنے۔ مگر بعد کو بننے والے گروہوں میں کسی بھی گروہ کو حقیقی معنوں میں داعی گروہ کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : ستمبر ۲۰۰۶ء، ص۳۵)
ایک اور جگہ لکھتے ہیں:
’’ غالبا یہ کہنا صحیح ہو گا کہ َاخوانِ رسول وہ اہلِ ایمان ہیں جو سائنسی دور میں پیدا ہوں گے،اور سائنسی دریافتوں سے ذہنی غذا لے کر اعلیٰ معرفت کا درجہ حاصل کریں گے،نیز یہی و ہ لوگ ہوں گے جو مہدی، یا مسیح کا ساتھ دے کر آخری زمانے میں اعلیٰ دعوتی کارنامہ انجام دیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء، ص۴۴)
ایک اور جگہ لکھتے ہیں:
’’ماضی اور حال کے تمام قرائن تقریباً یقینی طور پر بتاتے ہیں کہ سی پی ایس[مولانا