کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 35
جس کے ہاتھوں مال ودولت کی منصفانہ تقسیم سے کوئی حاجت مند باقی نہ رہے ،اور اِس قدر دینداری غالب آ جائے کہ ایک سجدہ دنیاومافیہا سے بہتر سمجھا جائے ،جیسا کہ مذکورہ بالا روایات سے واضح ہوتا ہے۔اِسی طرح حضرت ابو ہریرہ رحمہ اللہ کی تفسیر کے مطابق مسلمان تو کجا اہلِ کتاب میں سے بھی کوئی ایسا باقی نہ رہے گا جو عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام پر اُن کی وفات سے پہلے ایمان نہ لے آئے۔جہاں تک مہدی کا معاملہ ہے تو روایات کے مطابق وہ سات سال تک عرب دنیا پر حکمرانی کریں گے اور زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے۔ اب اِس کے بعد نہ ماننے والی کون سی بات باقی رہ جاتی ہے؟
خان صاحب کا پرابلم یہ ہے کہ وہ مہدی ومسیح کا معاملہ اپنی ذات کے تناظر میں حل کرنا چاہتے ہیں لہٰذا وہ ہر حدیث کی ایسی تاویل کرتے ہیں کہ وہ خان صاحب کے احوال کے مطابق ہو جائے۔ پس اگر مہدی ومسیح سے مراد خان صاحب لیے جائیں تو اِس معنی میں یہ بات بالکل درست ہے کہ اُمتِ مسلمہ اِس مہدی ومسیح کا انکار کرے گی اور اُس کے ساتھ مسلمانوں کی بھیڑ نہیں ہو گی۔
6۔خان صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ مہدی ومسیح کے مہدی یا مسیح ہونے کا یقینی علم آخرت میں ہی حاصل ہو گا اور دنیا میں لوگوں کے لیے قطعی طوریہ معلوم کرنا ممکن نہیں ہے کہ مہدی ومسیح کون ہے؟ خان صاحب کا یہ دعویٰ بھی روایاتِ صحیحہ کے صریح خلاف ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
((إِذْ بَعَثَ اللّٰہُ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ، فَیَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَۃِ الْبَیْضَائِ شَرْقِیَّ دِمَشْقَ، بَیْنَ مَھْرُ وَدَتَیْنِ، وَاضِعًا کَفَّیْہِ عَلٰی اَجْنِحَۃِ مَلَکَیْنِ، إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَہٗ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَہٗ تَحَدَّرَ مِنْہُ جُمَانٌ کَاللُّؤْلُؤِ))(صحیح مسلم، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب ذکر الدجال وصفتہ وما معہ)
’’جب اللہ تعالیٰ،مسیح ابن مریم علیہ السلام کو مبعوث فرمائیں گے تو وہ دمشق کے مشرقی جانب سفید منارہ پردو فرشتوں کے پَروں پر اپنی ہتھیلیاں رکھے ہوئے نازل ہوں گے اور وَرس وزعفران سے رنگے ہوئے دو کپڑوں میں ملبوس ہوں گے ۔ وہ جب اپنے سر کو نیچے کریں گے تو قطرے ٹپکیں گے اور جب اوپر کریں گے تو لؤلؤ ومرجان کی مانند موتی اُن کے سَر سے گریں گے۔‘‘