کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 34
عدل(judicial justice)ہے جو حکومت اور اقتدار کا متقاضی ہے۔ پس مہدی ایک انقلابی حکمران اور سیاسی لیڈر ہو گا۔اِسی طرح مسیح علیہ السلام کے بارے بھی مستند روایات میں منقول ہے کہ وہ ایک عادل حکمران ہوں گے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((لَیُوْشِکَنَّ أَنْ یَنْزِلَ فِیْکُمُ ابْنُ مَرْیَمَ حَکَمًا عَدْلًا، فَیَکْسِرُ الصَّلِیْبَ، وَیَقْتُلَ الْخِنْزِیْرَ وَیَضَعَ الْجِزْیَۃَ وَیَفِیْضَ الْمَالُ حَتّٰی لَا یَقْبَلَہٗ أَحَدٌ حَتّٰی تَکُوْنَ السَّجْدَۃُ الْوَاحِدَۃُ خَیْرًا مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا))ثُمَّ یَقُوْلُ اَبُوْھُرَیْرَۃَ: وَاقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ ﴿وَإِنْ مِنْ أَھْلِ الْکِتَابِ إِلاَّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَکُوْنُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا﴾))(صحیح البخاری، کتاب أحادیث الأنبیاء، باب نزول عیسی بن مریم) ’’ عنقریب تمہارے مابین عیسیٰ ابن ریم علیہ السلام ایک عادل حکمران کی صورت میں نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑدیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے،جزیہ کا خاتمہ کر دیں گے۔ مال کو اِس قدر تقسیم کریں گے کہ اُسے کوئی قبول کرنے والاباقی نہ رہے گا۔ اور ایک سجدہ اُس وقت دنیا ومافیہا سے بہتر سمجھا جائے گا،،۔ یہ روایت نقل کرنے کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب تم چاہو توقرآن کی یہ آیت پڑھ لو: ’’اور اہلِ کتاب میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اُن کی موت سے پہلے اُن پر ایمان نہ لائے اور وہ قیامت والے دن اُن پر گواہ ہوں گے۔‘‘ 5۔خان صاحب کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ مہدی اور مسیح کا معاصر مسلمان انکار کریں گے۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ مہدی اور مسیح جب ظاہر ہوں گے تو موجودہ مسلمان یقینی طور پر اُن کا انکار کرنے والے بن جائیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جنوری ۲۰۱۱ء، ص ۴۳) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’حدیث کے مطابق، دجال کے ساتھ حامیوں کی بھیڑ ہو گی، لیکن مہدی، یا رجل مؤمن کے ساتھ اس کے حامیوں کی بھیڑ نہ ہو گی۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۳۹) ایک ایسے عادل بادشاہ یا حکمران کا انکار کیسے ممکن ہے کہ جو زمین کو عدل وقسط سے بھر دے،