کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 3
اور جدید چیلنج، تعبیر کی غلطی، رازِ حیات، دین کی سیاسی تعبیر، عقلیاتِ اسلام، پیغمبر ِانقلاب اور اللہ اکبر ہیں۔ انگریزی اور عربی کتابیں اکثر وبیشتر مولانا کی اردو تحریروں ہی کے تراجم ہیں۔(Ibid.)
فکر ی بنیادیں
مولانا وحید الدین خان صاحب کی تحریروں کے بالاستیعاب مطالعہ کے بعد اُن کے دعوتی اور علمی کام کو آسانی کی خاطر پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے :
1۔تذکیرونصیحت: خان صاحب کی تحریروں میں تذکیر کا پہلو غالب اور نمایاں طور موجود ہے۔ چھوٹی اور عام سی بات سے بھی نصیحت کا پہلو نکال لینے میں انہیں کمال حاصل ہے۔خان صاحب لکھتے ہیں:
’’ایک امریکی خاتون سیاحت کی غرض سے روس گئیں۔وہاں انھوں نے دیکھا کہ ہر جگہ کمیونسٹ پارٹی کے چیف کی تصویریں لگی ہوئی ہیں۔ یہ بات انھیں پسند نہیں آئی۔ ایک موقع پر وہ کچھ روسیوں سے اِس پر تنقید کرنے لگیں۔ خاتون کے ساتھی نے اُن کے کان میں چپکے سے کہا:’’ میڈیم آپ اِس وقت روس میں ہیں، امریکہ میں نہیں ہیں،،۔ آدمی اپنے ملک میں اپنی مرضی کے مطابق رہ سکتا ہے ۔ لیکن اگر وہ کسی غیر ملک میں جائے تو وہاں اُس کو دوسرے ملک کے نظام کی پابندی کرنی پڑے گی۔ اگر وہ وہاں کے نظام کی خلاف ورزی کرے تو مجرم قرار پائے گا۔ ایسا ہی کچھ معاملہ وسیع تر معنوں میں دنیاکا ہے، انسان ایک ایسی دنیا میں پیدا ہوتا ہے جس کو اُس نے خود نہیں بنایا ہے۔ یہ مکمل طور پر خدا کی بنائی ہوئی دنیا ہے۔ گویا انسان یہاں اپنے ملک میں نہیں ہے بلکہ خدا کے ملک میں ہے۔‘‘(آخری سفر: ص۵)
2۔ردّ عمل کی نفسیات: خان صاحب کی فکر ردّ عمل کی نفسیات(Psychology of Reaction)پر قائم ہے اور یہ ردعمل اسلام کے سیاسی تصور، معاصر اسلامی تحریکات اور متنوع مذہبی طبقات کا ہے۔خان صاحب لکھتے ہیں:
’’کچھ لوگ اسلام کا جامع تصور پیش کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اسلام ایک مکمل نظام ہے۔ اسلام میں صرف عقیدہ اور عبادت اور اخلاق شامل نہیں ہیں،بلکہ