کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 19
مہدی جدید دور کا ایک عارف ہو گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۳۹) 7۔ کچھ لوگوں کو مہدی یا مسیح کی نسبت سچے خواب آئیں گے۔ یہ بھی مہدی یا مسیح کی علامات میں سے ایک علامت ہو گی۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ اُس وقت اللہ تعالیٰ کی خصوصی تائید رؤیائے صادقہ(سچے خواب)کی شکل میں ظاہر ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق، جن لوگوں کے اندر سچی تلاش کا جذبہ ہو گا، اُن کو مہدی کی نسبت تائیدی خواب دکھائے جائیں گے۔ یہ خواب گویا کہ مہدی کے حق میں تائید مزید کے ہم معنی ہوں گے۔ ایسے خوابوں کو دیکھنے والے اہل ایمان یہ یقین کر لیں گے کہ یہی وہ شخص ہے جس کی پیشین گوئی حدیث میں مہدی کے لفظ سے کی گئی ہے، اور پھر وہ دل سے اُس کے ساتھی بن جائیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:جون ۲۰۱۰ء، ص۱۱) 8۔ مہدی یا مسیح یادورِ آخر کے مجدد کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ قرآن اور دین اسلام کی غلط تعبیرات سے گزر کر دین حق کو سامنے لائے گا۔ ایک جگہ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ اب یہ سوال ہے کہ دورِ آخر کے مجدد کی پہچان کیا ہو گی۔ اُس کی پہچان بلاشبہ یہ نہیں ہو گی کہ وہ کچھ بَرعجوبہ صفات کا مالک ہو گا۔ اُس کی پہچان بنیادی طور پر دو ہو گی۔ یہ دونوں چیزیں واضح طور پر قرآن اور حدیث سے معلوم ہوتی ہیں…دورِ آخر کے مجدد کی سب سے پہلی علامت یہ ہو گی کہ وہ خدا کی خصوصی توفیق سے، دین حق کو دوبارہ اُس کی حقیقی صورت میں دریافت کرے گا۔ وہ ظاہری فارم سے گزر کر، اسلام کی اصل سپرٹ کا فہم حاصل کرے گا۔ وہ قرآن کی مغالطہ آمیز تشریح سے گزر کر قرآن کے اصل پیغام کو سمجھے گا۔ وہ دین اجنبی کو اپنے لیے دوبارہ دین معروف بنائے گا۔دوسرے لفظوں میں وہ خدا کے دین کو دوبارہ اِس طرح دریافت کرے گا، جس طرح اَصحابِ رسول نے اُس کو دریافت کیا تھا۔ زمانے کے اعتبار سے ، وہ بعد کا انسان ہو گا، لیکن معرفت کے اعتبار سے وہ اَصحابِ رسول جیسی معرفت کا حامل ہو گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۵۰۔۵۱) 9۔ مہدی یا مسیح کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ عصری اُسلوبِ کلام میں اسلام پیش کرے گا۔ ایک جگہ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ اُس کی دوسری علامت وہ ہوگی جو قرآن میں پیغمبروں کی نسبت سے اِن الفاظ