کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 18
’’ رجل مؤمن کے لفظ میں یہ اشارہ ہے کہ اُس کی معرفت استثنائی درجے کی معرفت ہو گی۔ مہدی کے لفظ میں یہ اشارہ ہے کہ وقت کے تمام سوالات میں وہ استثنائی طور پر درست رہنمائی دینے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔ مسیح کے لفظ میں یہ اشارہ ہے کہ وہ رافت اور رحمت بالفاظ دیگر امن (peace)کے اصول کا کامل معنوں میں اظہار کرے گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۵) خان صاحب کے نزدیک مہدی کا استثنائی رول یہ بھی ہو گا کہ وہ سچائی اور معرفت کو پا لے گا۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ حدیث رسول سے معلوم ہوتا ہے کہ مہدی کا ظہور ، فتنہ دہیماء(تاریک فتنہ)کے زمانے میں ہو گا۔ اُس وقت تمام لوگ معرفت حق کے بارے میں اندھیرے میں پڑے ہوئے ہوں گے۔ ایسے تاریک دور میں معرفت حق کی روشنی کسی کو صرف خدا کی خصوصی توفیق سے مل سکتی ہے، یعنی وہبی طور پر، نہ کہ اکتسابی طور پر۔ سیاہ فتنے کے دور میں کوئی شخص نہ بطور خود سچائی کو پاسکے گا اور نہ وہاں دوسرا کوئی شخص موجود ہو گاجو اُس کو سچائی کی روشنی دکھائے۔ حقیقت یہ ہے کہ فتنہ دہیماء کے دور میں کسی کو صرف خداوند ذوالجلال کی طرف سے ہدایت مل سکتی ہے۔مہدی کا مہدی ہونا، اپنے آپ بتا رہا ہے کہ مہدی کی پہچان کیا ہے۔ وہ پہچان یہ ہے کہ مہدی اپنے ماحول کے برعکس، استثنائی طور پر ایک ہدایت یاب انسان ہو گا، جب کہ لوگ عمومی طور پر ہدایت حق سے محروم ہو چکے ہوں گے۔ مہدی ایک استثنائی انسان کا نام ہے، اور یہی استثنا وہ چیز ہے جس کے ذریعے پہچاننے والے اُس کو پہچانیں گے۔ مہدی نہ خود اپنے مہدی ہونے کا دعوی کرے گا، اور نہ آسمان سے یہ آواز آئے گی کہ فلاں شخص مہدی ہے ، اُس کو مانو اور اُس کا اتباع کرو۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:مئی ۲۰۱۰ء، ص۳۶) 6۔ مہدی یا مسیح کوئی انقلابی یا سیاسی لیڈر نہیں ہو سکتا بلکہ وہ عارف باللہ ہو گا ۔ ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’ بعض لوگوں نے مہدی کو ہادی کے معنی میں لے لیا۔ اِس خود ساختہ تصور کے مطابق، انھوں نے کہا کہ مہدی جدید دور کا ایک انقلابی لیڈر ہو گا، جو عالمی سیاسی نظام قائم کرے گا۔ مہدی کی یہ تعریف سر تا سر بے بنیاد ہے۔حقیقت یہ ہے کہ