کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 17
میں آتا ہے کہ اِس قتل سے مراد استدلالی قتل ہے، نہ کہ جسمانی قتل۔ صحیح مسلم میں اِس سلسلے میں جو لفظ آیا ہے، وہ حجیج ہے۔ حجیج کا مطلب ہے حجت اور دلیل کے ذریعے غالب آنے والا…دجال کا نظریاتی فتنہ تاریخ کا سب سے بڑا فتنہ ہو گا۔ اِس لیے استدلال کی سطح پر اُس کا خاتمہ کرنا بھی تاریخ کا ایک انتہائی عظیم واقعہ ہو گا۔ اِسی بات کو صحیح مسلم، کتاب الفتن کی ایک روایت میں اِن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے : ھذا أعظم شھادۃ عند ربّ العالمین۔ اِس حدیث میں واضح طور پر شہادت سے مراد جسمانی قربانی نہیں ہے۔ جسمانی قربانی میں عظیم اور غیر عظیم کا کوئی فرق نہیں ہوتا۔ یہاں شہادت سے مراد گواہی ہے، یعنی دلائل ربانی کے ذریعے دلائل شیطانی کو آخری حد تک باطل ثابت کرنا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۴)
4۔ مہدی یا مسیح صاحب معرفت ہو گا اور اُس میں تجزیہ کی صلاحیت کمال درجہ میں ہو گی۔ ایک جگہ خان صاحب فرماتے ہیں:
’’ مہدی دراصل اِسی قسم کا ایک صاحب معرفت انسان ہو گا۔ اُس کے اندر خدا کی خصوصی توفیق سے یہ صلاحیت ہو گی کہ وہ لفظی مغالطے کو سمجھ سکے، وہ خوش نما الفاظ اور حقیقی استدلال کے فرق کو جانے،وہ ایک گم راہ کن بیان کا تجزیہ کر کے اس کی گم راہی کھول سکے۔ اس کے اندر تجزیہ کی طاقت(power of analysis)کمال درجے میں موجود ہو، وہ محدد تبیین(precise description)کی صلاحیت کا حامل ہو۔ اپنی اِسی معرفت کی بنا پر وہ خود الفاظ کے فتنے سے بچے گا اور دوسروں کے لیے الفاظ کے فتنے سے بچنے کا ذریعہ بنے گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۳۷)
5۔ مہدی یا مسیح کی ایک پہچان اُن کا استثنائی رول ہو گا، یعنی وہ عام مصلحین یا اہل علم سے ہٹ کر ایک رول ادا کریں گے۔ ایک جگہ مولانا لکھتے ہیں:
’’ حقیقت یہ ہے کہ آنے والے کی پہچان صرف ایک ہو گی، اور وہ اُس کا استثنائی رول(exceptional role)ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۳)
مہدی اور مسیح کے استثنائی رول کی مزید وضاحت میں خان صاحب لکھتے ہیں کہ مہدی معرفت وہدایت کا حامل اور امن کا نمائندہ(ambassador of peace)ہو گا: