کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 14
میں نہ قرآن سے ثابت ہوتا ہے اور نہ احادیث سے۔ حدیث کی مختلف کتابوں میں تقریباً دو درجن معتبر روایتیں ہیں جن میں مسیح کے ظہور کا بیان پایا جاتا ہے۔ لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ اُن میں سے کسی روایت میں صراحتاً یہ الفاظ موجود نہیں کہ مسیح جسمانی طور پر آسمان سے اتر کر زمین پر آئیں گے۔اِس سلسلے میں جو بات ہے ، وہ صرف یہ ہے کہ روایتوں میں نزول اور بعث کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ مگر صرف اِس لفظ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت مسیح آسمان سے اتر کر نیچے زمین پر آئیں گے۔ عربی زبان میں نزول کا لفظ سادہ طور پر آنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، نہ کہ آسمان سے اترنے کے معنی میں۔ اِسی اعتبار سے مہمان کو نزیل کہا جاتا ہے، یعنی آنے والا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء، ص۴۶) ایک اور جگہ مسیح کے ایک عام فرد ہونے کی حیثیت کی وضاحت کرتے ہوئے خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ مسیح، امت مسلمہ کے ایک فرد کے مصلحانہ رول کا نام ہے، نہ کہ جسمانی طور پر آسمان سے نازل ہونے والی کسی پُراَسرار شخصیت کا نام۔ اُمتِ مسلمہ کے ایک فرد کا یہ رول عیسیٰ بن مریم کے رول کے مشابہ ہو گا۔ اس لیے اس کو اُمتِ مسلمہ کا مسیح کہا گیا ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء، ص۵۰) مسیحِ موعود اور مہدیٔ زمان کی صفات مولانا وحید الدین خان صاحب نے اپنے تئیں احادیث کی تاویلات کی روشنی میں مسیح اور مہدی کی کچھ صفات بیان کی ہیں تا کہ اُن کی پہچان میں آسانی ہو۔ ہم ذیل میں اِن صفات کو اُن ہی کے الفاظ میں بیان کر رہے ہیں: 1۔ مہدی یامسیح کی خاصیت یہ ہے کہ وہ عام انسانوں جیسا ہوگا۔مصلح ہو گااور عالمی کمیونکیشن کے دور میں پیدا ہو گا۔ خان صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ المہدی کو ئی انوکھی چیز نہیں ہو گا، وہ عام مصلحین کی طرح ایک مصلح ہو گا۔ فرق صرف یہ ہو گا کہ عام مصلحین اور مجددین عالمی کمیونکیشن سے پہلے پیدا ہوئے، جب کہ المہدی کی امتیازی صفت یہ ہو گی کہ وہ عالمی کمیونکیشن کے زمانے میں پیدا ہو گا۔ اِس بناپر اُس کی دعوتی اور فکری جدوجہد کا دائرہ عالمی بن جائے گا، جب کہ اُس سے پہلے مصلحین