کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 13
کسی روایت میں رجل مؤمن کہا گیا ہے، اور کسی روایت میں مہدی، اور کسی روایت میں مسیح۔ ایک اعتبار سے ، ظاہر ہونے والا شخص، اُمت محمدی کا ایک فرد ہو گا، اِس اعتبار سے اس کو رجل مؤمن کہا گیا۔ دوسرے اعتبار سے وہ گم راہی کے عمومی اندھیرے میں ہدایت کی روشنی کو مکمل طور پر دریافت کرے گا، اِس اعتبار سے اُس کو مہدی کہا گیا ہے، یعنی ہدایت پایا ہوا شخص۔ ایک اور اعتبار سے وہ شخص اُمتِ محمد کے آخری زمانے میں وہی رول ادا کرے گاجو اُمتِ یہود کے آخری زمانے میں حضرت مسیح علیہ السلام نے انجام دیا تھا۔ گویا کہ یہ تینوں الفاظ ایک ہی شخصیت کے تین پہلوؤں کو بتاتے ہیں، نہ کہ الگ الگ تین مختلف شخصیتوں کو۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء، ص۴۱) ایک اور جگہ خان صاحب ان تینوں کے ایک ہی شخص ہونے کے بارے دلیل نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ حدیث کی روایتوں میں قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والے شخص کے لیے تین الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ رجل مؤمن، مہدی اور مسیح۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ تینوں کا رول ایک ہی بتایا گیا ہے، اور وہ دجال کو قتل کرنا۔ اس میں یہ واضح اشارہ موجود ہے کہ تینوں سے مراد ایک ہی شخصیت ہے، ورنہ حدیث میں تینوں کے لیے الگ الگ رول بیان کیے جاتے۔ ،،(ماہنامہ الرسالہ، جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۴) خان صاحب کی یہ بات کسی طور درست نہیں ہے کہ احادیث میں رجل مؤمن یا مہدی کا یہ رول بتلایا گیا ہے کہ وہ دجال کو قتل کریں گے۔ احادیث میں دجال کو قتل کرنے کی نسبت صرف اور صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف کی گئی ہے جبکہ رجل مؤمن اور مہدی کو امت مسلمہ کے ایک اہم شخص یا سیاسی لیڈر کے طور پیش کیا گیا ہے جیسا کہ ہم آگے چل کر بیان کریں گے۔ خان صاحب کے نزدیک مسیح سے مراد آسمان سے نازل ہونے والاکوئی نبی نہیں بلکہ اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عام فرد ہے۔ ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں اور آخری زمانے میں وہ جسمانی طور پر آسمان سے اتر کر زمین پر آئیں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔ یہ تصور اگرچہ لوگوں میں کافی پھیلا ہوا ہے، مگر وہ اپنی موجودہ صورت