کتاب: مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات - صفحہ 12
باب اول مسیح موعود اور مہدیٔ زمان مولانا وحید الدین خان؟ علاماتِ قیامت کتاب وسنت میں قیامت قائم ہونے کی کچھ نشانیاں بیان کی گئی ہیں جن میں ظہورِ مہدی،عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کا نزول، یاجوج ماجوج کا خروج، دجال کی آمد، زمین سے ایک عجیب الخلقتجانور کا نکلنا، سورج کا مغرب سے طلوع ہوناوغیرہ شامل ہیں۔ خان صاحب اِن تمام علاماتِ قیامت سے متعلقہ نصوص کا اثبات کرتے ہیں لیکن اُن میں تاویل کرتے ہوئے اُنہیں حقیقت کی بجائے ایک ایسی تمثیل قرار دیتے ہیں جوکسی نہ کسی حوالے سے خان صاحب کی ذات اور صفات کے گرد ہی گھومتی رہتی ہے۔ مسیحِ موعود اور مہدیٔ زمان مہدی اور مسیح علیہ السلام کے بارے میں خان صاحب کا موقف یہ ہے کہ دونوں درحقیقت ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ تمام مذاہب میں یہ بتایا گیا ہے کہ دنیا کے خاتمے سے پہلے ایک آنے والا آئے گا اور وہ ایک خصوصی رول ادا کرے گا۔ یہی تعلیم اسلام میں بھی ہے…حدیث کی کتابوں میں جو روایات آئی ہیں، اُن میں اِس سلسلے میں تین لفظ استعمال کیے گئے ہیں۔ رجل مؤمن، مہدی، مسیح۔ بظاہر یہ تینوں الفاظ ایک ہی شخصیت کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۳) ایک اور جگہ مہدی، رجل مؤمن اور مسیح کے ایک ہی شخصیت ہونے کی لغوی وضاحت میں لکھتے ہیں: ’’ ایک حدیث(سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلاء)کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مہدی اور مسیح، دونوں ایک ہی شخصیت کے علامتی طور پر دو الگ الگ نام ہیں۔ آخری دور میں ظاہر ہونے والی ایک ہی شخصیت ہے، جس کو