کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 90
’’حافظ ابو عبداللہ۔امام حاکم۔کی کتاب ’’التاریخ‘‘؛ جسے انہوں نے نیشا پور کے اہل علم حضرات کے لیے جمع کیا تھا؛ اور معرفت علوم حدیث یہ دونوں آپ کی تصنیف ہیں ؛ اور ان جیسی کتابیں اس سے پہلے نہیں لکھی گئیں ۔‘‘ آپ رحمہ اللہ ۱۸/۳۵۱ پر ایک کتاب کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’بیشک کتاب ’’تنقلات الأنوار’’جو کہ أحمد بن عبداللہ البکری کی طرف منسوب ہے؛ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول اللہ رضی اللہ عنہم پر سب سے بڑا جھوٹ اس کتاب میں ہے۔‘‘ پھرالبکری کی اس سابقہ کتاب میں جھوٹ کی مقدار بیان کرتے ہوئے فرمایاہے : ’’ اس البکری کذاب نے ایسا ہی جھوٹ گھڑ لیا ہے جیسا کہ جھوٹ گھڑنے والوں نے دلھمہ اور البطال کے حالات زندگی ؛ اور عنترہ کے احوال اور رشید اور اس کے وزیر جعفر برمکی کی حکایات ؛اور مشہور چال بازوں زئبق مصری اور أحمد الدنق کی حکایات بیان کرتے ہوئے جھوٹ گھڑ لیا ہے۔‘‘ پھر أئمہ رافضہ میں سے ایک کی کتاب کا حال بیان کرتے ہوئے ۴/۵۱۷ پر فرمایا: ’’ حتی کہ میں نے ایک بڑی کتاب دیکھی ہے جسے ایک رافضی امام و مجتہد نے تصنیف کیا ہے ؛ اس رافضی کا نان محمد بن نعمان ہے اور اسے