کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 87
ایک پوری کتاب کے متعلق یہ حکم لگایا ہے:(۱۸/۳۵۴):
’’ رہا جو کچھ ’’تنقلات الانوار ‘‘ اور اس کی مانند دوسری کتابوں میں احادیث جمع کی گئی ہیں ؛ ان کے بارے میں حدیث و مغازی کا معمولی طالب علم بھی جانتا ہے کہ یہ تمام روایت جھوٹ پر مبنی ہیں ۔‘‘
ایسے ہی آپ نے بہت ساری کتابوں کو یکجا ذکر کرکے ان کی تصدیق و تائیدکی ہے ۔ چنانچہ (۲۷/۴۷۹)پر لکھا ہے:
’’ محدثین مصنفین میں سے : جیساکہ امام بغوی؛ اور ابن ابی دنیااور ان جیسے دیگر محدثین اہل قلم ‘ اور تمام علوم کے نقل کرنے والے اہل علم میں سے اس بات کے سب سے زیادہ جاننے والے اور اس کے نقل کرنے والے ہیں ؛ اہل علم کا اس میں کوئی اختلاف نہیں ۔ کیونکہ جو کچھ وہ نقل کرتے ہیں اسے سند کے ساتھ ثقہ راویوں سے نقل کرتے ہیں ؛ اور ارسال صرف اس روایت میں کرتے ہیں جوکہ صحت کے قریب تر ہو۔ بخلاف مؤرخین کے؛ اس لیے کہ ان کی اسناد اکثر کذاب اور مجہول راویوں سے نقل کردہ ہوتی ہیں ۔ اور جن روایات میں وہ ارسال سے کام لیتے ہیں ان میں اندھیر در اندھیر ہوتا ہے۔
’’اور قسمیہ بات یہ ہے کہ یہ لوگ جن سے روایات نقل کرتے ہیں یا پھر مرسل روایات بیان کرتے ہیں ؛ وہ سبھی اہل أہوا لوگ ہیں ؛یا پھر