کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 86
ثانی عشر: بعض کتب پر نقد
شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الفتاوی ‘‘ میں بہت ساری کتابوں کا نام لیا ہے‘ اوران پر تنقید بھی کی ہے۔ ان میں حدیث ‘ تفسیر‘ فلسفہ اور دوسرے علوم کی کتابیں شامل ہیں ۔مگر یہاں پر ان کتابوں کا ذکر کیا جائے گا جن کا تعلق تاریخ اور سیرت سے ہے۔
آپ نے ایک کتاب کا تذکرہ کیاہے‘ اور پھر فرمایا(۱/۲۵۸)ہے :
’’مسلمان علماء میں سے کوئی ایک ایسا عالم جس کی بات پر اعتماد کیا جاتا ہو ‘ وہ اس طرح کی بات یا اس کے[ساتھ ملتی جلتی بات] مشابہ نقل نہیں کرسکتا ؛ایسی باتیں اسی قسم سے تعلق رکھتی ہیں جو کچھ اسحق بن بشر نے اپنی کتاب المبتداء میں نقل کیا ہے ۔ ‘‘ [1]
ایسے ہی آپ نے علم حدیث کے میدان میں اپنے تجربہ اورمہارت کی بنیاد پر
[1] اسحق ابن بشر؛ ابو حذیفہ ‘ البخاری؛ قصہ گو عالم تھا۔ابن حبان نے لکھا ہے: اس سے حدیث روایت کرنا حلال نہیں ۔ہاں اگر بطور تعجب کہ نقل کی جائے تو اور بات ہے۔ امام دار قطنی فرماتے ہیں :کذاب اور متروک ہے۔ امام ذہبی فرماتے ہیں : تالیف میں بہت ہی کمزور ہے۔ اس کی ایک مشہور کتاب ہے جس کا نام ’’المبتداء ‘‘ ہے ؛ یہ کتاب دو جلدوں میں ہے۔اس سے ابن جریر اور دوسرے لوگوں نے بھی نقل کیا ہے۔ اس میں جھوٹ اور واہیات باتوں کی بھر مار ہے۔ سیر ۹/۴۷۷۔