کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 85
نے یہ قصہ روایت کیا ہے۔اگر واقعی ایسا ہی ہوتا جیسے اس جاہل کا گمان ہے ؛ تو پھر یوں کہا جاتا : توبۃ نصوحٍ جب کہ یہاں پر توبۃ نصوحاً فرمایا گیا ہے۔ ‘‘ ایسے ہی جلد ۷ میں صفحہ ۸۵ پر ‘ اپنے کلام کے سیاق میں فرماتے ہیں : ’’ بیشک حقیقت و مجاز ؛ الفاظ میں پیش آنے والے عوارض میں سے ہیں ۔بہر حال یہ تقسیم ایک نئی تقسیم ہے جو کہ قرون ثلاثہ کے گزر جانے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ اس بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین اور مشہور ائمہ اہل علم جیسے : امام مالک ‘ امام ثوری‘ امام اوزاعی‘ امام ابو حنیفہ ‘امام شافعی رحمہم اللہ میں سے کسی ایک نے کوئی گفتگو نہیں کی۔حتی کہ ائمہ اہل لغت و نحو جیسے : خلیل‘ سیبویہ ؛ ابو عمرو العلاء اور ان جیسے دوسرے علماء نے اس مسئلہ پر کوئی گفتگونہیں کی۔ مجاز کا لفظ سب سے پہلے ابو عبیدہ معمر بن مثنی نے اپنی کتاب میں استعمال کیا تھا۔‘‘