کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 76
اور ایسے ہی جب یمن کی تاریخ پر گفتگو کرتے ہیں تو ابرھہ حبشی اور سیف بن ذی یزن [1] کا ذکر بھی کرتے ہیں ۔ چنانچہ آپ (۲۷/۳۵۵پر) فرماتے ہیں : ’’ یہ ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی تھی۔‘‘ پھر آپ روم اور فارس کے بادشاہوں کی تاریخ بیان کرتے ہیں ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل کے عرب کے احوال اور ان کے انحرافات کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ اور ایسے ہی سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ سیرت خلفاء راشدین؛ بنو میہ اور بنو عباس کی تاریخ کے ساتھ ساتھ تاتاریوں کے احوال بھی بیان کرتے ہیں ۔ اور بڑی ہی خوش اسلوبی سے اور منفردانداز میں ذکر کردہ احوال پر نقد و جرح کرتے ہوئے ان کی تحلیل بھی کرتے ہیں ۔ تاسعاً: علمی امانت آپ کی علمی امانت کی گواہی آپ کے دشمنوں نے بھی دی ہے۔ مثلاً علی سامی
[1] سیف بن ذی یزن حمیری یمن کا ایک بادشاہ گزرا ہے۔ اس نے اہل فارس کی حمایت کی تھی تاکہ اسے یمن کا حاکم بنایا جائے ؛ اور اس طرح انہوں نے حبشی حکمران کو وہاں سے مار بھگایا۔ اس نے یمن میں ایک محل تعمیر کیا تھا جس کا نام تھا غمدان۔ یہ آدمی پچیس سال تک حکمران رہا۔ آخر کار وہاں باقی رہ جانے والے حبشیوں نے اسے قتل کردیا۔ دیکھیں : اعلام زرکلی ۳/۱۴۹ ۔