کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 42
ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کو زندہ کیا تھا ؛ یہاں تک ان دونوں نے اسلام قبول کیااور پھر اس کے بعد دوبارہ مر گئے؟چنانچہ ( ۴/۳۲۴پر ) آپ فرماتے ہیں :
’’ محدثین میں سے کسی ایک کے ہاں بھی یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ بلکہ حدیث کی معرفت رکھنے والوں کا اتفاق ہے کہ یہ اپنی طرف سے جھوٹ گھڑا گیا ہے۔ اگرچہ اسے ابوبکر الخطیب نے اپنی کتاب ۔’’ السابق و اللاحق‘‘ میں ؛ اور ابوالقاسم السہیلی نے ’’شرح السیرۃ‘‘ میں مجہول اسناد سے روایت کیا ہے۔ اور اسے امام ابو عبداللہ القرطبی نے’’التذکرۃ‘‘ میں بھی نقل کیا ہے؛ اور اس طرح کی دوسری کتابوں میں بھی یہ روایت موجود ہے؛ مگراہل علم کے مابین اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ روایت ایک کھلاہوا جھوٹ ہے جیسا کہ کئی ایک علماء نے کہا ہے۔ ‘‘[1]
[1] علامہ ابن کثیررحمہ اللہ تفسیر۴/۲۲۳ میں ان احادیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ اس سے بھی زیادہ غریب اور بہت سخت منکر روایت وہ ہے جسے خطیب بغدادی نے ’’السابق واللاحق‘‘ میں ایک مجہول سند سے حضرت عائشہ سے روایت کیا ہے۔ اس حدیث کے بارے میں ایک قصہ ہے کہ:’’ اللہ تعالیٰ نے آپ کی والدہ کو زندہ کیا....‘‘ امام دار قطنی فرماتے ہیں :یہ حدیث باطل ہے۔ یہی حال اس روایت کا بھی ہے جسے امام سہیلی نے روض الانف میں ایسی سند سے نقل کیا ہے جس میں مجہولین کی ایک جماعت ہے؛اس روایت میں ہے کہ:’’ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ماں باپ کو زندہ کیا۔والدہ کو زندہ کئے جانے والی روایت کے متعلق ابن دحیہ کہتے ہیں : ’’ یہ حدیث بالاتفاق موضوع ہے۔ قرآن اور اجماع اس کو رد کررہے ہیں ۔ابن جوزی کہتے ہیں : یہ حدیث بلاشک و شبہ من گھڑت ہے۔‘‘ الموضوعات ۱/۲۸۴۔