کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 40
؛ شیخ ابو الفرج؛ اور اس کا بیٹا عبد الوہاب اور دوسرے علماء۔ اور بسا اوقات بعض مفسرین اور مؤرخین بھی اس طرح کی چیزیں بیان کرتے ہیں ۔ لیکن اہل علم کے ہاں اس طرح کی چیزیں باطل ہیں ؛ دین کے معاملہ میں ان میں سے کسی ایک روایت پر بھی اعتماد کرنا جائز نہیں ۔‘‘ اور بعض سیرت نگار یہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہماکے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھا؛ یہ بھی باطل ہے۔ چنانچہ ( ۳۵ / ۹۵ پر) آپ فرماتے ہیں : ’’باتفاق اہل علم یہ روایت باطل ہے۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کے مابین مواخات قائم نہیں کی تھی؛ اور نہ ہی یہ انصاریوں کے مابین تھی۔ بلکہ مواخات(بھائی چارگی) مہاجرین اور انصار کے ما بین تھی۔ترمذی کے ہاں ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھا[1]مگر یہ روایت ضعیف ہے ۔ (۱۱/۵۶۲پر ) آپ ایک جگہ صوفیاء کے ہاں آنے والی ایک روایت پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’اوروہ حدیث جسے علامہ محمد بن طاہرالمقدسی نے مسئلہ سماع میں بیان
[1] رواہ الترمذي في أبواب المناقب؛ باب مناقب علي بن أبی طالب ؛ح:۳۷۲۰۔ وضعفہ العلامۃ الألباني۔