کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 38
خامساً: تاریخی روایات کی سند ومتن پر تنقید
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ بہت سارے تاریخی واقعات بیان کرتے ہیں ‘ مگر ان کے بیان کرنے میں ساری ذمہ داری صرف ان مصادر پر چھوڑتے ہوئے نہیں گزر جاتے ؛ جن سے وہ واقعہ نقل کررہے ہیں ؛بلکہ آپ صحیح معنوں میں ان کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے صرف صحیح روایات کو قبول کرتے ہیں ‘ اور ضعیف یا موضوع روایات کو رد کردیتے ہیں ۔آپ مختلف تاریخی واقعات بیان کرتے ہیں ؛ جو کہ عالم اسلامی کے مختلف کونوں میں مختلف ادوار میں پیش آئے؛ اس کی مثال یہ ہے :
آپ نے ان لوگوں پر رد کیا ہے جو اسکندر مقدونی[1] اور ذی القرنین کو ایک ہی سمجھتے ہیں ۔چنانچہ آپ (۱۷/۳۳۱پر) فرماتے ہیں :
’’ اس مقدونی نے بلاد فارس کی طرف پیش قدمی کی تھی ؛ مگر چین تک نہیں پہنچا؛ چہ جائے کہ وہ اس ’’بند‘‘[ڈیم] تک پہنچتا۔‘‘
ایسے ہی آپ نے ان لوگوں پر بھی تنقید کی ہے جو فرعون اور افلاطون کے
[1] اس کا نام اسکندر بن فیلپس ہے۔ اس نے دنیا کے ایک بہت بڑے حصہ کو فتح کیا؛ ہندوستان اور چین کو اپنی حکومت کا حصہ بناتے ہوئے بلاد ترک پر حملہ کیا۔ اس نے کئی شہر آباد کئے ؛ ان شہروں میں سے ایک اسکندریہ بھی ہے۔ اس ۳۶ سال کی عمر میں عراق میں وفات پائی ۔ دیکھو: مروج الذہب للمسعودی ۱/۲۹۹۔