کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 35
پھر آپ نے سیرت النبی کا ایک واقعہ پیش کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر بنی اسلم کے کچھ لوگوں پر ہوا؛ وہ تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ اے اولاد اسماعیل(علیہ السلام)!تیر اندازی کرو، تمہارے باپ اسماعیل بھی بڑے تیر انداز تھے اور میں فلاں لوگوں کی طرف ہوں ۔‘‘
تو دونوں گروہوں میں سے ایک رک گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ اب تم تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟‘‘
انہوں نے عرض کیا کہ:’’ ہم کیونکر تیر اندازی کریں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو ان لوگوں کے ساتھ ہیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیر اندازی کرو، میں تم سب کیساتھ ہوں ۔‘‘[1]
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’احد کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر میرے سامنے بکھیر دیے اورفرمایا:
’’ تیر مارو تم پر میرے ماں باپ فدا ہو جائیں ۔‘‘ [2]
[1] رواہ البخاری ‘ کتاب الجہاد؛ باب التحریض علی الرمي ۲۸۹۹۔
[2] رواہ البخاری؛ کتال الجہاد ‘ باب المجن ومن یترس بترس صاحبہ ‘ ح: ۲۹۰۵۔ أنظر فتح الباري ۶/۱۱۰۔