کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 33
ایسے ہی آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کی تاریخ سے نماز میں کلام کی حرمت پر استدلال کیا ہے؛ جس کی تفصیل ۲۱/۱۴۸ پر ہے۔
نیز آپ یہ بھی فرماتے ہیں تکبر بالکل حرام ہے ؛ سوائے اس حالت کے جسے شریعت مطہرہ نے مستثنیٰ رکھا ہے۔ چنانچہ ۲۸/۲۷ پر آپ فرماتے ہیں :
’’ کتب سنن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا:’’غرور اور تکبر بھی دو طرح کا ہے ایک پسندیدہ اور دوسرا ناپسندیدہ۔ پسندیدہ غرور وہ ہے جو آدمی کافروں کے مقابلہ میں جہاد کے موقعہ پر کرے اور صدقہ دیتے وقت (یعنی بخوشی ادا کرے) اور جو ناپسندیدہ ہے وہ یہ ہے کہ آدمی غرور کرے ظلم وتعدی میں اور فخر کرے نسب میں ۔‘‘[1]
غزوہ احد کے موقع پر حضرت ابو دجانہ انصاری رضی اللہ عنہ صفوں کے درمیان تکبر سے چل رہے تھے؛ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا:
’’یہ ایسی چال ہے جو اللہ تعالیٰ کو نا پسند ہے مگر ایسے موقع پر نہیں ۔‘‘[2]
ایسے ہی آپ نے مزارعت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اسے علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق جائز کہا ہے۔چنانچہ آپ ۲۸/۸۲پر فرماتے ہیں :
[1] رواہ أبو داؤد کتاب الجہاد‘ باب الخیلاء في الحرب؛ ح: ۲۶۵۹۔ و حسنہ العلامۃ الألباني۔
[2] سیرۃ ابن ہشام ۳/۱۲۔