کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 27
ایسے ہی آپ زنادقہ پر رد کرتے ہیں ؛ ان لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ظاہری حالت ہے اور ایک باطنی۔ چنانچہ آپ (۲/۲۱۸پر) فرماتے ہیں :
’’جس چیز سے اس کی وضاحت ہوتی ہے ؛ وہ یہ ہے کہ کتب سنن میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر لوگوں کی ایک جماعت کا خون رائیگاں قراردیا تھا۔ ان میں سے ایک عبداللہ بن ابی سرح بھی تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اسے لیکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان سے بیعت لے لیں ۔ مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھڑی کے لیے توقف کیا اور پھر اسے بیعت کردیا۔ اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا: ’’کیا تم میں کوئی عقلمند آدمی نہیں تھا؛ جب میں اس کی بیعت سے رک گیا تھا تو وہ اس کی گردن ماردیتا؟۔ توایک انصاری نے کہا: ’’ یارسول اللہ! آپ نے مجھے اشارہ ہی کردیا ہوتا۔‘‘تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کسی نبی کو خیانت گر آنکھ زیب نہیں دیتی ‘‘ ۔یہ روایت اور اس جیسی دوسری روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہر اور باطن یکساں تھے۔ آپ لوگوں کے لیے کسی ایسی چیز کا اظہار نہیں کرتے تھے جو آپ کے دل میں نہ ہو؛ جیسے کہ زندیق ملحدین؛ فلسفی لوگوں قرامطہ اور دیگر گمراہوں کا دعوی ہے۔ ‘‘