کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 23
تو جھوٹا ہے اللہ نے تجھے ذلیل کرنے کے لئے ان کو قائم رکھا ہے۔‘‘[1] پھرامام بخاری رحمہ اللہ کے سیاق کے حوالہ سے آپ نے غزوہ بنی مصطلق کے متعلق گفتگو کی ہے۔ ‘چنانچہ آپ ۱۰/۲۷ پر فرماتے ہیں : ’’صحیحین میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ آپ فرماتے ہیں :’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق کے لیے نکلے ۔ ہم نے کچھ اہل عرب کو قیدی بنایا۔ وہاں پر ہم اپنے گھر والوں سے دوری بہت گراں محسوس ہوئی اور ہمیں اپنے اہل خانہ کی خواہش ہوئی۔ہم عزل کو پسند کرتے تھے۔ جب ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں اس لئے کہ جو جان قیامت تک پیدا ہونے کے لئے مقدر ہو چکی ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔‘‘[2] اور صحیح مسلم [3]میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا میری ایک باندی ہے یہ ہماری خادمہ ہے اور ہمارا پانی لاتی ہے
[1] رواہ البخاری کتاب المغازي ‘ باب غزوۃ الخندق ‘ ح۴۰۹۷۔و مسلم في الأمارۃ ‘ باب بیان سن البلوغ ‘ح: ۱۸۶۸۔ [2] رواہ البخاری کتاب العتق ‘ باب من ملک العرب رقیقاً ‘ ح۳۱۳۴۔ [3] رواہ مسلم کتاب النکاح باب حکم العزل؛ ح: ۲۶۰۶۔