کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 21
چنانچہ ۲۱/۱۵۵ پر آپ فرماتے ہیں : ’’غزوہ خندق سن چار ہجری کے آخر میں یا پانچ ہجری کے شروع میں پیش آیا۔ جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔آپ فرماتے ہیں :’’غزوہ خندق کے موقعہ پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا۔اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔ چنانچہ آپ نے مجھے غزوہ میں شریک ہونے کی ا جازت دے دی ۔‘‘[1] اور پھر آپ نے صحیح بخاری اور دوسری کتب کی روایات پر اعتماد کرتے ہوئے بھائی چارے کی کچھ مثالیں بیان کی ہیں ۔چنانچہ ۳۵/۹۲ پر آپ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہما کے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھاجیساکہ تمام صحیح روایات میں ہے۔ ‘‘[2] اموال غنیمت کی تقسیم کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے آپ نے سیرت کے ایک واقع سے استدلال کیا ہے جسے صحیحین میں نقل کیا گیا ہے ؛ چنانچہ آپ فرماتے ہیں : ’’ صحیحین میں یہ بات ثابت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہاتھا: ’’ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ میں بھیجا۔
[1] رواہ البخاری کتاب المغازي ‘ باب غزوۃ الخندق ‘ ح۴۰۹۷۔و مسلم في الأمارۃ ‘ باب بیان سن البلوغ ‘ح: ۱۸۶۸۔ [2] رواہ البخاری کتاب الصوم ‘ باب من أقسم علی أخیہ فلیفطر في التطوع ‘ ح۱۹۶۷۔والترمذي کتاب الزہد‘ح: ۲۴۱۵۔