کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 18
اور دوسرے لوگ غزوہ حنین کے موقعہ پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے۔اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ان سب کو شامل ہے:
﴿ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَ ﴾ (التوبۃ: ۲۶)
’’پھر اللہ نے اپنی سکون اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمایا اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کو سزا دی جنھوں نے کفر کیا اور یہی کافروں کا بدلہ ہے۔‘‘
پس یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان اہل ایمان میں سے تھے جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنا سکون نازل فرمایا تھا۔‘‘
پھر آپ فتح مکہ کے موقعہ پر اسلام لانے اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی تلاش میں جہاد کرنے والوں کے متعلق اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے۴/۴۵۹ پر فرماتے ہیں :’’ اور یہ مذکورہ بالا لوگ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں شامل ہیں :
﴿اَ یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَی﴾ ( الحدید: ۱۰)
’’تم میں سے جس نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور جنگ کی وہ