کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 17
’’ ہاتھی کا واقعہ جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر بیت اللہ (کعبہ) کی حرمت کو سب پر عیاں کیا؛ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں ابابیل نامی پرندے بھیجے جو اپنے پاؤں اور چونچوں میں کنکریاں لیے ہوئے تھے۔ یہ پرندے مختلف گروہوں کی شکل میں آتے تھے۔ اور یہ کنکریاں خشک مٹی [کی ڈھیلانما] کنکریاں تھیں ۔‘‘ اور ایسے ہی واقعہ معراج پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دوٹوک طور پر کہا ہے کہ معراج کا واقعہ مکہ مکرمہ میں پیش آیا۔ چنانچہ ۳/۳۸۷ پر آپ فرماتے ہیں : ’’ واقعہ معراج مکہ مکرمہ میں پیش آیا۔ اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے اور قرآن مجید و سنت متواترہ کی نصوص اس بات کی تائید کرتی ہیں ۔‘‘ فتح مکہ کے موقع پر مسلمانوں ہونے والوں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کے مؤمن ہونے کی تاکید کی ہے اور آیات قرآنیہ سے استدلال کرتے ہوئے ان پر طعن کرنے والوں پر رد کیا ہے۔ چنانچہ ۴/۴۵۸ پر آپ فرماتے ہیں : ’’ فتح مکہ کے موقعہ پر مسلمان ہونے والے حضرات جیسا کہ امیر معاویہ اور ان کے بھائی یزید؛ سہیل بن عمرو [1]اور حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم
[1] سہیل بن عمرو قریش کے بہت بڑے خطیب تھے۔ صلح حدیبیہ کے موقعہ پر قریش کی نمائندگی کا کردار ادا کیا اور فتح مکہ کے موقعہ پر اسلام لائے اورقبول اسلام کی گھڑی سے ہی بہت اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے موقعہ پر آپ نے بہت خوبصورت مؤقف اپنا یا۔ آپ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ واقعہ یرموک میں شہید ہوئے اور کہا جاتا ہے کہ طاعون کی بیماری سے وفات ہوئی۔ الاصابۃ ۳/۲۱۲۔ حارث بن ہشام مخزومی بھی فتح مکہ کے موقعہ پر اسلام لائے تھے۔ فتوحات شام میں شہادت پائی ۔ ابو جہل کے سگے بھائی تھے۔ اصابہ ۱/۵ـ۶۰۔