کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 16
آپ اپنے استدلال کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مناسب بات یہ ہے کہ قرآن کریم کو سب پر تقدیم حاصل ہے اس کے بعد سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ ہے اور پھر أئمہ کے ہاں طے شدہ اصول و ضوابط کا مقام و مرتبہ ہے۔(فتاوی ۲۰/۹میں )آپ فرماتے ہیں : ’’ داعی کو چاہیے کہ اپنے استدلال میں قرآن کو باقی تمام چیزوں پر ترجیح دے۔ بیشک یہی نور ِہدایت ہے۔ پھر اس کے بعدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کا اور اس کے بعد أئمہ کے کلام کا مقام و مرتبہ ہے ۔ یہی وہ صحیح منہج ہے جس پر گامزن رہتے ہوئے انسان دوسرے اسلامی علوم کے ساتھ درست برتاؤ کرتے ہوئے صحیح نتیجہ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔‘‘ اس کی ایک اور مثال آپ کا یہ قول ہے کہ: ’’معرفت عقیدہ و احکام اور وہ تمام امور جو اجمالی یا تفصیلی طور پر عقیدہ یا استدلال کے اعتبار سے ان سے متصل ان تک پہنچنے کا قرآن شریف اور سنت مطہرہ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ۔ ان کے ساتھ ہی سیرت کو بھی چلایا جائے گا۔‘‘[ابن تیمیہ محدثاً ؛أحمد بن محمد مجلۃ جامعۃ الإمام عدد ۱۰] واقعہ فیل جس کا ذکر قرآن میں بھی وارد ہواہے؛ اس کے متعلق آپ ۲۷/ ۳۵۵ پر فرماتے ہیں :