کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 14
طریقہ کار ہے۔امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا شمارتاریخ کے میدان میں ائمہ ء نقد وجرح میں ہوتا ہے۔ تاریخ واقعات پر اعتبار اور ان پر نقد و جرح کے لیے ان کا ایک خاص منہج اور طریقہ اور نظریہ ہے ؛ جس پر وہ اپنی پوری تحقیق میں کاربند رہتے ہیں ۔ وہ ان معاملات کو عقدی نظر کے ساتھ ساتھ کتاب و سنت سے قرب و بعد کے اعتبار سے بھی دیکھتے ہیں ۔
محمد حسنی زین کہتے ہیں :’’ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اگرچہ کسی خاص مذہب کی طرف میل رکھتے ہوئے قاعدہ پر نہیں چلتے تھے ؛ مگر اتنی بات ضرور ہے کہ انہوں نے شریعت یا کتاب و سنت کو وہ مقیاس بنایا تھا جس پر باقی تمام علوم کو قیاس کیا جاتا ۔ پس جو کوئی چیز کتاب و سنت سے موافق ہوتی ؛ اسے وہ عقل کے بھی موافق سمجھ لیتے اور جو چیز شریعت کے خلاف ہوتی اسے باطل قرار دیتے۔ ان کی رائے یہ تھی کہ عقل ایک رائے پر نہیں رہتی اور نہیں اسے ثقہ تصور کیا جاسکتا ہے۔ بلکہ تمام تر اعتماد کتاب و سنت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آراء پراور سلف صالحین کے طریقہ کار پر ہونا چاہیے۔ آپ کی پہلی اور آخری ترجیح عقیدہ کو ہوتی تھی ؛ اس سے آپ ذرا بھی تجاوز نہیں کرتے تھے۔
حق بات تو یہ ہے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا نام مؤرخین کی فہرست میں تو نہیں لکھا جاسکتا؛ حالانکہ آپ نے تاریخ پر بھی کچھ کتابیں لکھی ہیں ؛ یا پھر آپ نے بعض اہم تاریخی مسائل کی چھان بین بھی کی ہے جیسا کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے سر کا