کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 13
غرض نہیں ہوا کرتی تھی ۔‘‘[1]
تاریخی بحث و تحقیق سے متعلق مقدمہ
مختلف اوقات میں تاریخ لکھنے کا طریقہ کار مختلف رہا ہے۔ سال کے اعتبار سے تاریخ لکھنے والوں کا طریقہء کار یہ رہا ہے کہ وہ سالوں کے تسلسل کے حساب سے تاریخ لکھا کرتے تھے؛ جیسا کہ علامہ جریر الطبری رحمہ اللہ کا طریقہ کار ہے۔ بہت سارے لوگ آپ کے اس منہج پر چلتے رہے ہیں ۔
دوسرا منہج طبقات کا ہے۔ یعنی ایک ہی زمانے کے مختلف لوگوں کو مختلف طبقات میں تقسیم کرکے ان کے متعلق تاریخ لکھی جاتی تھی۔
اور بعض لوگ کسی شہر کو متعین کرکے اس کی تاریخ لکھا کرتے تھے؛ جیسا کہ تاریخ دمشق؛ تاریخ بغداد؛ اور اس طرح کی دیگر کتب۔ اور بعض علماء کرام کا طریقہ یہ رہا ہے کہ وہ علمی مواد کو اس کے موضوع و مضمون کے اعتبار سے جمع کرکے ترتیب دیا کرتے تھے؛ جیسا کہ ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں کیاہے۔
اور ان میں سے کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے تاریخی روایت کی جمع و تطبیق کیساتھ ساتھ ان پر نقد و جرح بھی کی ہے جیسا کہ علامہ ذہبی اور ابن کثیر رحمہما اللہ کا
[1] محمد العبدہ معالم حول کتاب التاریخ الإسلامي الحلقۃ ۴؛ مجلۃ البیان عدد۴؛ جمادي الآخرۃ ۱۴۰۷ھ ص ۶۴۔