کتاب: منہج ابن تیمیہ - صفحہ 11
آپ کی تعریف بیان کریں ۔اگر میں مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان میں کھڑا ہو کر قسم اٹھاؤں تومیں قسم اٹھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میری آنکھوں نے آپ جیسا کوئی دوسرا نہیں دیکھا؛ اور نہ ہی خود آپ نے اپنے جیسا کوئی دوسرا عالم دیکھا ہوگا۔‘‘[1] امام علامہ محمد بن ابوالحسن المشہور بابن زملکانی (المتوفی ۷۲۷ھ)کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو آپ سے مناظرہ کرچکے ہیں ؛ آپ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو حسن تصنیف؛ عبارت میں پختگی اور عمدگی؛ حسن ترتیب؛ اور تقسیم و بیان کے فن میں ید طولیٰ سے نوازا گیا تھا۔‘‘[2] اور آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ : ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے علوم کو آپ کے لیے ایسے آسان کردیا تھا جیسے حضرت داؤد علیہ السلام کے لیے لوہا نرم کردیا تھا۔ جب آپ سے علم کے کسی بھی فن کے بارے میں سوا ل کیا جاتا تو سننے والے اور دیکھنے والے کو یوں محسوس ہوتا گویا کہ آپ اس فن کے علاوہ کوئی دوسرا علم جانتے ہی نہیں ؛اور وہ یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جاتا کہ آپ جیسا کوئی دوسرا دیکھا ہی نہیں ۔‘‘[3]
[1] مرعی الکرمی؛ الشہادۃ ص ۴۱۔ [2] مختصر طبقات علماء الحدیث۔ نقلاً عن جامع سیرۃ شیخ الاسلام ص ۱۹۳ـ۱۹۴۔ مرعی الکرمی؛ الشہادۃ ص ۴۱۔ [3] الشہادۃ ص ۳۶۔