کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 99
مسلمان اور مومن رکھا ہے" [1]۔
جماعتوں اور گروہوں کے لئے تعصب رکھنے والوں کی دو نمایاں علامتیں :
1۔ پہلی علامت یہ ہے کہ اپنی جماعت کے علاوہ کسی اور کی طرف سے حق بات آئے تو اسے رد کردے۔اور یہ بعینہ وہی مکروہ گناہ ہے جو یہود کے ہاں بھی پایا جاتا تھا، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: [وَلَا تُؤْمِنُوْٓا اِلَّا لِمَنْ تَبِعَ دِيْنَكُمْ](آل عمران 73) ترجمہ: "وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات کا اعتبار نہ کرو" ۔ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "دو معاملوں سے بہت بچ کر رہو" اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ"محض اپنی خواہش کے برخلاف ہونے پر حق کو رد کردینا، کیونکہ تمہارے دل کو پھیر کر یہ دراصل تمہیں ہی سزا دی جا رہی ہے"۔اور اسی بات کا مصداق اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :[ وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّنَذَرُهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ]
ترجمہ: " اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو ایسے ہی پھیر دیں گے جیسے وہ پہلی بار بھی اس (قرآن) پر ایمان نہیں لائے اور انہیں ان کی سرکشی میں ہی بھٹکتے چھوڑ دینگے"۔اور اللہ تعالی کا فرمان ہے: [يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِيْبُوْا لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيْكُمْ ۚ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ يَحُوْلُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهٖ] ترجمہ: "اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جبکہ رسول تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائے جو تمہارے لیے زندگی بخش ہو۔ اور یہ جان لو کہ اللہ تعالی آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے "۔ اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی عدم پیروی اور انکار پر یہ سزا مرتب ہوتی ہے کہ اللہ تعالی اس بندے کے دل اور حق کی پہچان کے درمیان حائل ہوجاتا ہے پھر بندہ نہ تو اس حق تک پہنچ پاتا ہے اور نہ ہی اس سے مستفید ہوسکتا ہے۔
2۔دوسری علامت یہ ہے کہ دوسری جماعتوں کے افراد پر محض تعصب کی بنا پر جاہل اور بےدین ہونے کے فتوے لگائے ، اور یہ بھی یہود نصاری کی بری عادات میں سے ایک عادت تھی ، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: [وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ لَيْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰي شَيْءٍ ۠ وَّقَالَتِ النَّصٰرٰى لَيْسَتِ الْيَهُوْدُ عَلٰي شَيْءٍ ۙ وَّھُمْ يَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ ](البقرۃ 113) ترجمہ: " یہود یہ کہتے ہیں کہ عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں اور عیسائی یہ کہتے ہیں کہ یہودیوں کے پاس کچھ نہیں۔ حالانکہ وہ (دونوں) کتاب پڑھتے ہیں" ۔یعنی وہ جانتے ہیں کہ شریعتِ تورات اور شریعت انجیل اپنے اپنے وقت میں واجب العمل شریعتیں رہیں ہیں ، لیکن اس کے باوجود یہود ونصاری ایک دوسرے سے بغض و عداوت کی بنا پر شریعت الہی کا کفر کرتے ہوئے باہم دست وگریبان رہے اور باطل کا مقابلہ باطل سے ہی کرتے رہے۔ اور اگر آپ یہ سمجھنا چاہیں کہ جماعتوں اور گروہوں کے لئے تعصب رکھنا
[1] جامع ترمذی (کتاب الامثال: 2863)