کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 9
تقریظ ازفضیلۃ الشیخ صلاح الدین یوسف بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بالعموم تین قسم کی سنتیں یا حدیثیں بیان کی جاتی ہیں۔٭قولی حدیث٭فعلی حدیث٭تقریری حدیث ٭حدیث یاسنت کی ایک اور چوتھی قسم سنتِ ترکیہ ہےجو اہل علم کے علم میں توہےلیکن چونکہ اس کو زیادہ بیان نہیں کیا جاتا اس لیےبہت سے لوگ اس سے ناآشنا ہیں۔ اس سنت ترکیہ کا مطلب ہے کہ ایک چیز یا عمل کا سبب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں موجود تھااس سبب کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےوہ عمل نہیں کیا۔ جیسے عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں لوگ فوت ہوئے،حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت خدیجہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی(حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اہلیہ)رضی اللہ عنھما بھی فوت ہوئیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوت ہونے والوں کی نماز جنازہ بھی پڑھائی،نماز میں ان کی مغفرت کی دعائیں بھی پڑھیں۔لیکن اس سے زیادہ اور کوئی عمل فوت شدگان کی مغفرت کے لیے اختیار نہیں فرمایا۔جیسے مثا ل کے طور پر سوئم،چہلم اور قرآن خوانی وغیرہ رسومات کی ادائیگی نہایت ضروری تصور کر لی گئی ہے۔لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایصال ثواب یا مرنے والے کی مغفرت کے لیےان میں سے کوئی عمل نہیں کیا۔حالانکہ سبب(لوگوں کا مرنا)موجود تھا،لیکن ایصال ثواب کے لیے مروجہ طریقےاختیارنہیں کیے گیے۔ اسی طرح عرس ہے جو ان لوگوں کی قبروں پر کیا جاتاہے جن کو بزرگ سمجھا جاتا یا باور کرایا جاتا ہے اور یہ عرس ہر سال اس بزرگ کی یوم وفات پر منایا جاٹتا ہے۔لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےکسی کا سالانہ عرس نہیں منایا۔حالانکہ اس کا سبب بھی موجود تھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت ہر سال آتا رہا،منصب رسالت پر فائز ہونے کے بعد بھی کم از کم 23 مرتبہ آپ کی زندگی میں یوم ولادت آیا۔لیکن آپ نے نہ اس کو منایا اور نہ منانےکا حکم دیا حالانکہ اس کا سبب(یوم ولادت کا آنا)موجود تھا۔ سنت ِ ترکیہ کی اس وضاحت کی روشنی میں بلاخوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ ختم، چہلم، قُل، سوئم،قرآن خوانی وغیرہ رسومات کا نہ کرناسنت ترکیہ اور ان کا کرنا خلاف سنت،یعنی بدعت ہے۔ سالانہ• عرس نہ کرنا سنت ترکیہ ہےاور اس کا کرنا خلاف سنت یعنی بدعت ہے۔اسی طرح یوم میلاد کو اس طرح جشن کے طور پر،جیسا کہ سالہا سال سے ہوتا چلا آرہا ہے نہ منانا سنت ترکیہ ہے اور منانا خلاف سنت، یعنی بدعت ہے۔ سنتِ ترکیہ کی یہ تعریف اور وضاحت ایک ایسی کسوٹی ہے جس پر ہر بدعت اور دین میں ہر نوایجادکی حقیقت نہایت آسانی سےمعلوم کی جاسکتی ہے۔