کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 89
نصوص وحی سے روگردانی کے اسباب اور اس کے مذموم اسالیب
1 بدعت
: یہی وہ سب سے بڑا جرم ہے جس کی وجہ سے عقیدہ اور شریعت میں تبدیلی واقع ہوتی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: [اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ] ترجمہ: "کیا ان لوگوں کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے دین کا ایسا طریقہ مقرر کیا ہو جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا؟"، اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے اس خطبہ میں بدعت سے خبردار فرمایا ہے جسے صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا الوداعی خطبہ کا قرار دیتے ہیں ، عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسی بلیغ نصیحت فرمائی کہ ہمارے دل کانپ اٹھے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے ، پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یوں لگتا ہے جیسے کسی جدا ہونے والے کے الوداعی کلمات ہوں ، تو آپ ہمیں وصیت فرمادیجئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کے تقوی ، (اپنے امیر کی بات) سننے اور اطاعت کا حکم دیتا ہوں ، چاہے (وہ امیر ) کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیوں کہ تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گاتو وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا"، اس اختلاف سے مراد یہی بدعات ہیں جو ایک بیماری اور ناسور کی طرح اس امت سے چمٹ گئی ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری کاعلاج بیان کرتے ہوئے مزید فرمایا: " تو تم پر میری اور میرے خلفاء راشدین کی سنت (کی اطاعت ) لازم ہے، تم اس کے ساتھ مضبوطی سے چمٹے رہو، اور اپنے دانتوں کے ساتھ مضبوطی سے اسے تھام لو، اور (دین میں ) نئے نئے امور سے بچو، کیونکہ (دین میں ) ہر نیا کام بدعت ہے ، اور ہر قسم کی بدعت گمراہی ہے" [1]۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر وبیشتر اپنے خطبات میں بدعت سے متنبہ فرماتے رہتے تھے ، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جس شخص نے اس دین میں کوئی ایسا کام ایجاد کیا جو اس میں پہلے سے نہیں تھا تو اس کا یہ عمل مردود ہے" [2]،لہذا اگر کسی شخص نے کوئی نیا عمل ایجاد کیا اور اسے دینِ اسلام کی طرف منسوب کیا جبکہ وہ عمل نہ تو دین میں موجود ہے نہ ہی اس عمل کی دین میں کوئی ایسی اصل یا بنیاد ملتی ہے جو اس عمل کی دلیل بن سکے تو وہ عمل سراپا گمراہی ہے ، اور دین اسلام اس عمل سے بری ہے، چاہے اس بدعت کا تعلق اعتقادی مسائل سے ہو جیسا کہ قبر پرستوں کی اور صفات باری تعالی میں باطل تاویل کرنے اور اسے مخلوق کے مشابہ قرار دینے والوں کی بدعات ہیں ، یا اس کا تعلق اعمال سے ہو جیسا کہ موجودہ زمانے میں یہ بدعات بکثرت نظر آتی ہیں ، یا اس کا تعلق اقوال سے ہو جیسا کہ وہ من گھڑت ذکر و اذکار اور ورد جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔
[1] سنن ابو داؤد : کتاب السنۃ (4607)
[2] صحیح بخاری : کتاب الصلح (2550)