کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 88
سے بے رغبتی اختیار کرکے کسی غلط راہ پر چل نکلے ، اور ان صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے (اللہ تعالی کے اسماء حسنی اور صفات عالیہ کے متعلق ) کلام فرمایا ہے ، لہذا(خصوصا اس مسئلہ میں ) ان کی بات سے کم بات کہنے والا دین میں کمی کا مجرم ہے اور ان کی بات سے تجاوز کرنے والا حسرت و یاس میں گرفتار ہے، اور ایسے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے صحابہ کے کلام سے اعراض کیا اور دین سے جفا کر گئے ، اور بعض وہ بھی تھے جنہوں نے ان سے آگے بڑھنے کی کوشش کی اور غلو میں پڑ گئے ، اور صرف صحابہ کرام ہی صراط مستقیم پر قائم رہے، اور اگر آپ یہ کہیں کہ : ایسی ایسی آیت کہاں ہے؟اور اللہ عزوجل نے ایسے ایسے کیوں نہیں کہا؟، تو (میرا جواب یہ ہے کہ) صحابہ نے بھی وہی قرآن پڑھا ہے جو تم نے پڑھا ہے اور ان کے پاس قرآن کی تفسیر کا وہ علم ہے جس سےتم نابلد ہو، اور اس تفسیر کی روشنی میں ہی وہ اس بات کے قائل ہیں کہ "تقدیریں لکھی جاچکی ہیں "۔