کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 87
قال رحمه اللّٰه تعالى:" وكذلك كل بدعة أحدثت في هذه الأمة كان أولها صغيراً يشبه الحق، فاغتر بذلك من دخل فيها، ثم لم يستطع الخروج منها، فعظمت وصارت ديناً يدان بها، فخالف الصراط المستقيم، فخرج من الإسلام" ۔ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اوراسی طرح ہر وہ بدعت جو اس امت میں در آئی ہے اس کی ابتداء ایک چھوٹی بدعت ہی سے ہوئی جو بظاہر حق معلوم ہوتی تھی ، اور اس کے ظاہر سے دھوکہ کھا کر افراد اس میں داخل ہوتے گئے لیکن پھر ان کے لئے باہر نکلنا نا ممکن ہوگیا ، پھر یہ بدعت بڑھتی گئی حتی کہ ایک امتیازی دین کی حیثیت اختیار کرگئی جسے بطور دین ہی کے اپنایا جانے لگا ، اور اس کو اپنانے والے صراط مستقیم کے مخالف اور دائرہ اسلام سے خارج ہوگئے"۔ بدعت ایک متوازی دین اور اہل بدعت کا ایمان کش رویہ شرح ووضاحت مؤلف رحمہ اللہ کی اس بات کی سچائی پر عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی شاہد ہے جو کہ انہوں نے اپنے ایک مکتوب میں کسی شخص کو تحریر فرمایا تھا ، عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : " اما بعد!، میں آپ کو دین کے معاملہ میں میانہ روی اختیار کرنے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے اور بدعات سے اجتناب کی تلقین کرتا ہوں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت جاری ہوچکی ہے اور مسلمانوں کو یہ سنت کفایت کرچکی ہے، اور پھر آپ یہ بات بھی اچھی طرح ذہن نشین رکھئے کہ بے شک لوگوں نے جب بھی کوئی بدعت اختیار کی ہے تو اس بدعت کے متعلق (پہلے ادوار میں ) ایسی بات گزر چکی ہے جو اس کے برخلاف دلیل اور عبرت ونصیحت ہے ، اور سنت کی اتباع وہی شخص کرتا ہے جو یہ بات جانتا ہو کہ سنت کے برخلاف چلنا سراسر غلطی ، حماقت اور جہالت ہے ، لہذا اپنے لئے اس معاملہ پر راضی ہوجاؤ جس پر وہ (صحابہ کی ) جماعت راضی ہوگئی ، کیونکہ وہ محض علم کی بنیاد پر اور اپنی اعلی بصیرت کی بنیاد پر ٹھہرے ہیں ، اور وہ اس (اللہ عزوجل کی صفات عالیہ اور اسماء حسنی کے ) معاملہ کی چھان پھٹک کر کے اس کے انکشاف پر (تم سے) زیادہ قوت رکھتے تھے، اور اگر اس معاملہ (میں بحث کرنے اور چھان پھٹک کرنے ) میں کو ئی فضیلت ہوتی تو وہ اس کے (تم سے ) زیادہ حقدار تھے، کیونکہ وہی ہر فضیلت میں سبقت لے جانے والے ہیں ، اور آج ان بدعات کو اختیار کر کے اگر تم واقعی ہدایت پر ہوتے تو وہ اس ہدایت پر تم سے کہیں پہلے سبقت لے جاچکے ہوتے ، اور اگر تم کہو کہ یہ معاملات تو ان کے بعد ظاہر ہوئے ہیں ، تو ان بدعات کا موجدوہی ہوسکتا ہے جو صحابہ