کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 85
قال رحمه اللّٰه تعالى:" واحذر صغار المحدثات من الأمور؛ فإن صغير البدع يعود حتى يصير كبيراً"۔ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اور چھوٹی چھوٹی بدعات سے بھی بچیں ، کیونکہ یہ چھوٹی بدعات ہی آگے چل کر بڑی بدعات میں بدل جاتی ہیں"۔ بدعات کی ہلاکت خیزیاں شرح ووضاحت مؤلف رحمہ اللہ کا یہ کلام بالکل درست ہے اور علماء اہل سنت کے ہاں یہ بات معروف بھی ہے ، جیسا کہ امام دارمی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب سنن دارمی میں صحیح سند کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ایک مرتبہ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ (کوفہ میں ) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے کہ :اے ابو عبدالرحمن ! میں نے ابھی جامع مسجد میں ایک چیز دیکھی ہے جو میرے لئے اجنبی تو ہے لیکن مجھے الحمد للہ اس میں خیر ہی نظر آئی ہے ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا : ایسی کیا چیز ہے ؟ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "آپ بھی جلد ہی اسے دیکھ لیں گے، میں نے ایک جماعت کو دیکھا جو مسجد میں حلقے لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں ، ہر حلقہ میں ایک شخص ان کا بڑا ہے ، ان لوگوں کے ہاتھوں میں کنکریاں ہیں ، وہ شخص ان سے کہتا ہے ، "سو (۱۰۰)مرتبہ اللہ اکبر کہو" وہ ان کنکریوں پر سو دفعہ اللہ اکبر کہتے ہیں ، پھر وہ کہتا ہے : "سو( ۱۰۰) مرتبہ لا الہ الا اللہ کہو" وہ سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے ہیں ، پھر وہ ان سے کہتا ہے "سو( ۱۰۰) مرتبہ سبحان اللہ کہو" وہ سو مرتبہ سبحان اللہ کہتے ہیں "، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے پوچھا:" آپ نے ان سے کیا کہا؟" ، ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "آپ کے حکم کے انتظار میں میں نے ان سے کچھ نہیں کہا"، تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: " کیا آپ نے ان سے یہ نہیں کہا کہ وہ ان کنکریوں پر اپنے گناہ شمار کریں تو میں انہیں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ ان کی کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی"، ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فورا وہاں سے چلے اور ہم بھی ان کے ساتھ ہولیے ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان حلقے والوں تک پہنچے اور پھر وہاں کھڑے ہوکر فرمایا : "تم لوگ یہ کیا کر رہے ہو؟" ، انہوں نے جواب دیا : اے ابوعبدالرحمن ! ہم کنکریوں پر تکبیر ، تسبیح اور لا الہ الا اللہ شمار کر رہے ہیں ،عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم لوگ اپنے گناہ ان کنکریوں پر گنو اور میں تمہیں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی، صد افسوس اے امت محمد ! تم کتنی جلدی ہلاکت میں پڑ گئے !، یہ