کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 81
ہم ایک جلیل القدر عالم دین علامہ ابن جریر رحمہ اللہ کی وہ بات ذکر کردیں جو انہوں نے اس فرمان الہی کی تفسیر میں بیان فرمائی کہ: [فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ]" ترجمہ: تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کی اتباع کرتے ہیں "، ابن جریر فرماتے ہیں : "امام قتادہ رحمہ اللہ جب بھی اس آیت کو پڑھتے تو فرماتے کہ اگر اس آیت سے مراد حروری (خوارج )اور سبائی (روافض) مراد نہیں ہیں تو پھر نجانے کون لوگ ہیں ؟!، اللہ کی قسم مہاجرین وانصار صحابہ جو بدر اور حدیبیہ کے دن بیعت رضوان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شانہ بشانہ موجود تھے ان میں صاحب عقل و بصیرت کےلئے بڑی نصیحت ہے ۔ (کیونکہ ) خوارج کا جب ظہور ہوا تو یہ صحابہ رضی اللہ عنہم کثیر تعداد میں مدینہ ، شام اور دمشق میں موجود تھے ، اور ان کے اہل وعیال بھی ان کے ساتھ تھے ، (لیکن ) اللہ کی قسم ان میں سے کسی ایک مرد اور عورت نے بھی ان کے خروج میں نہ شرکت کی اور نہ ہی ان کی کسی قسم کی معاونت کی ، بلکہ ان صحابہ رضی اللہ عنہم نے تو ایسی احادیث کو کھول کھول کر بیان کیا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اہل بدعت کی نشاندہی فرمائی تھی اور ان کی خامیوں کو طشت از بام فرمایا تھا، اور صحابہ کرام ان اہل بدعت سے دلی نفرت کرتے تھے اور زبان وقلم سے ان کے خلاف جہاد بھی کرتے تھے، اور جب بھی صحابہ کرام کا میدان کارزار میں ان سے ٹکراؤ ہوا تو صحابہ کی تلواریں ان پر آفت بن کر لپکیں ۔ اللہ کی قسم ! اگر ان خارجیوں کا معاملہ ہدایت پر مبنی ہوتا تو اس میں اجتماعیت پیدا ہوجاتی ، لیکن چونکہ ان کا معاملہ سراسر گمراہیت پر مبنی تھا اس لئے یہ تتر بتر ہو گئے ، اور اسی طرح جب بھی کوئی معاملہ غیر اللہ کی جانب سے ہو تو اختلاف در اختلاف ہی کا شکار ہوتا ہے، اور ان خوارج نے اس معاملہ کو ایک لمبے عرصہ تک گھسیٹا ہے لیکن کیا انہیں ایک دن بھی کوئی کامیابی نصیب ہوئی؟!، سبحان اللہ ! صد افسوس، آخر یہ بعد میں آنے والے اپنے پہلے لوگوں کے انجام سے سبق کیوں نہیں سیکھتے؟، اگر ان کا منہج ہدایت پر مبنی ہوتا تو اللہ تعالی ضرور انہیں غالب کرتا اور ان کی مدد و نصرت فرماتا ، لیکن یہ باطل نظریہ و دین پر قائم تھے لہذا اللہ عزوجل نے انہیں مغلوب فرمایا اور ان کی بیخ کنی فرمائی ، اور آپ (ان کی تاریخ پرنظر دوڑائیں تو )آپ دیکھیں گے کہ جب بھی انہوں نے سر اٹھانے کی کوشش کی ہے تو اللہ عزوجل نے ان کے باطل دلائل کا پردہ فاش کیا ، ان کی بدعت کو نیست ونابود فرمایا اور ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا، اب اگر یہ اپنے بدعتی جذبات کو چھپائیں تو سلگتے دلوں کےساتھ غم کی تصویر بنے پھرتے ہیں ، اور جب جذبات کا اظہار کریں تو بھیڑ بکریوں کی طرح کا ٹ کر پھینک دئیے جاتے ہیں، اور اللہ کی قسم یہی ہے وہ برا دین جس سے تم نے بچنا ہے، اللہ کی قسم ! یہودیت بھی بدعت ہے ، عیسائیت بھی بدعت ہے، حروریت بھی بدعت ہےاور سبائیت بھی بدعت ہے، اور ان تمام بدعات کی دلیل نہ تو کتاب اللہ میں ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں ہے"[1]۔
[1] فسیر ابن جریر (5/207)