کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 80
مجید کو ہر قسم کی تحریف ،تبدیلی ، کمی اور زیادتی سے محفوظ رکھا، جیسا کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے : [اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ ](الحجر 9)ترجمہ: " یقینا ہم نے ہی قرآن اتارا ہے اور یقینا ہم ہی اس کے محافظ ہیں" ۔اور یہ بات کسی شک وشبہ سے بالاتر ہے کہ قرآن کی حفاظت میں اس کے بیان اور وضاحت کی حفاظت بھی داخل ہے، جو کہ وحی ثانی یعنی کہ سنت مطہرہ ہے، کیونکہ سنت مطہرہ کے بغیر بہت سے اعتقادی مسائل کی فہم ادھوری ہے، کتنے ہی حلال وحرام کے مسائل ایسے ہیں جو سنت مطہرہ کے بغیر نا مکمل ہیں ، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ سنت مطہرہ کے بغیر کسی بھی شخص کے لئے نماز ، زکوۃ ، روزہ ، حج اور دیگر فرائض کے ذریعہ عبادت الہی کی انجام دہی نا ممکن ہے۔
اور اللہ ذوالجلال کا جب کسی معاملہ کو انجام دینے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے مشیت الہیہ سے اسباب بھی مہیا ہوتے ہیں ، اسی طرح اللہ عزوجل نے قرآن و سنت کی حفاظت کے اسباب مہیا فرمائے ، (سب سے پہلے )صحابہ کرام کی مبارک جماعت کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت ، اور اپنے بعد آنے والوں تک اس دین کی تبلیغ اور نشر کے لئے منتخب فرمایا ، کیونکہ اللہ تعالی جسے چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور اور جسے چاہتا ہے منتخب فرماتا ہے، اور صحابہ کرام کی جماعت نے اس عظیم امانت کے بوجھ کو مکمل ذمہ داری سے اٹھایا اور انتہائی عمدہ طریقہ سے اس اہم ترین مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، اور تکمیل مشن کے دشوار گزار راستے میں بڑی عظیم خدمات سر انجام دیں ، اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا زمانہ گزرتے ہی ایک اور پاکیزہ جماعت اس امانت کے بوجھ کو اٹھانے کے لئے سرتاپا منتظر تھی جسے اللہ تعالی نے اس ذمہ داری کے لئے چن لیا تھا اور ادائیگی امانت کے لئے انہیں ہر لحاظ سے تیار بھی فرمادیا تھا، اور یہی وہ تابعین عظام کی جماعت ہے جنہوں نے براہ راست صحابہ کرام سے حصول علم کیا، اور اس جماعت نے بھی اپنے اس مشن کو بخیر و خوبی پایہ تکمیل تک پہنچایا، اور اسی طرح جیسے ہی کوئی جماعت گزرتی تو اس کے بعد دوسری جماعت تیار ہوتی جو ایمانی قوت ، علم نافع اور عمل صالح جیسے بلند اوصاف کی حامل ہوتی ، وہ جماعت مکمل اخلاص اور بڑی محنت شاقہ سے اس امانت کا بار اٹھاتی اور اپنے بعد آنے والی جماعت کے سپرد کردیتی ، اور ادائیگی امانت کا یہ خوبصورت سلسلہ قیامت کی سرحدوں تک جاری رہے گا، اور یہ اللہ ذوالجلال کا اس امت پر فضل عظیم ہے ، کیونکہ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، اب ان کے بعد نہ تو کوئی نبی ہے نہ ہی قرآن کے بعد کسی کتاب کا نزول ہونا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت تا قیامت باقی رہے گی کیونکہ یہ آخری امت ہے ، لہذا اللہ تعالی کی وسیع رحمت کی بدولت یہ ممکن ہوا کہ اللہ تعالی نے ہر دور میں ایسی مبارک جماعت تیار کردی جو اس دین کی بنیاد یعنی کتاب وسنت کو سنبھال کر رکھے اور لوگوں تک پہنچائے تاکہ رسولوں کو بھیجنے کے بعد لوگوں پر اللہ تعالی کی حجت تمام ہوجائے ۔
مؤلف رحمہ اللہ کا یہ کہنا : " دین سے تعلق ختم ہو جائے گا اور دائرہ اسلام سے خارج ہو جاؤ گے"، اس حوالہ سے بہتر ہوگا کہ