کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 68
رحمه الله فرماتے ہیں: "میں نے امام مالک کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:"جس نے دین اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کی اور اسے اچھا سمجھا تو اس نے یہ گمان کیا کہ (نعوذ باللہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت رسالت میں خیانت کی ہے، اس لئے کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا ہے : {اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ} (المائدة: 3) ، ترجمہ:" آج کے دن میں نے تم پر تمہارا دین مکمل کردیا ہے"، تو جو عمل اور عقیدہ اس دن دین نہیں تھا وہ آج بھی دین نہیں ہوسکتا" [1]۔
3۔ اہل بدعت وحی کو اپنےخود ساختہ قواعد کے ذریعہ رد کرتے ہیں، امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تیسری بات: بدعتی ہمیشہ شریعت کا مخالف اور کجروی اختیار کرنے والا ہوتا ہے، کیونکہ اللہ جل جلالہ نے بندے کی ضروریات پوری کرنے لئے خاص طریقہ کار اور مخصوص راستے معین فرمادئے ہیں، اور اپنے اوامر و نواہی اور وعدہ و وعید کےذریعہ مخلوق کو حد بندیوں سے آگاہ فرمادیا ہے، اور ہمیں خبردار کردیا ہے کہ انہی حدبندیوں میں رہنے میں خیر ہے اور ان سے تجاوز کرنے میں شر ہے، کیونکہ اللہ جل جلالہ جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے ، اور اسی نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا ہے، لیکن بدعتی ان حد بندیوں سے انکاری ہے اور اس کا گمان ہے کہ اللہ جل جلالہ کے ذکر کردہ راستہ کے علاوہ اور بھی کئی راستے ہیں"[2]۔
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "وحی الہی کو اپنی عقل کی بناء پر رد کرنے والے ان مجرموں نے چار بڑے جرائم کئے ہیں : (1) انہوں نے انبیاء کے فرامین کو ٹھکرایا۔ (2) وحی الہی کے متعلق سوء ظنی کا شکار ہوئے اور اسے عقل کے منافی اور متضاد قرار دیا۔ (3) انہوں نے کتاب و سنت کے ایسے فرامین کو جو عقل کے بالکل موافق ہیں انہیں عقل کے مخالف جان کر رد کرکے عقل پر بھی ظلم کیا، جبکہ ان فرامین کی عقل سے موافقت اس کی مخالفت کی نسبت زیادہ واضح ہے۔(4) انہوں نے اپنے من گھڑت اصولوں اور بدعتی من تراشیوں کے ہر مخالف کو یا تو کافر ٹھہرایا یا پھر بدعتی اور گمراہ قرار دیا ، جبکہ درحقیقت ان کے یہ خود ساختہ اصول عقل اور شریعت دونوں ہی کے منافی ہیں ، اور پھر ہر وہ شخص راہ راست پر قرار پایا جو عقل و شریعت کے مخالف رائے کو اپنائے، اور ہر وہ شخص گمراہ ٹھہرا جو عقل وشریعت کی موافق رائے کو اختیار کرے، اور یہ انداز سخن اسی کو بھاتا ہے جسے اللہ جل جلالہ نے نور بصیرت سے محروم رکھا ہو، اور فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی نورانی شعاعوں سے اس کا دل فیضیاب نہ ہوا ہو"[3]۔
4۔ دشمنان اسلام کے لئے دین اسلام میں شبہات ڈالنے کے دروازے وا کرنا۔ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "ان (اہل بدعت ) لوگوں کومحض اس بات سے تسلی نہ ہوئی کہ انہوں نے اللہ عزوجل کی صفات کا انکار کر کے دشمنان اسلام کی
[1] الاعتصام للشاطبی (1/49)
[2] لاعتصام (1/49)
[3] لصواعق المرسلة (2/988-999)