کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 65
3۔اہل بدعت دینی مباحث میں صحابہ اور سلف صالحین کی تفسیر پر اعتبار نہیں کرتے، نہ ہی سلف صالحین کی فہم ، ان کے آثار ، عمل اور طریقہ کو معتبر سمجھتے ہیں ، بلکہ وہ اسے نظر انداز کرتے ہوئے دیگر گمراہ راہوں پر چل نکلتے ہیں۔ 4۔شرعی نصوص واحکامات میں سے جو حکم اہل بدعت کے اصول یا خواہشات کے موافق نہیں ہوتا اسے وہ رد کردیتے ہیں۔ 5۔۔ عقیدہ کے مسائل میں وہ محض اپنی خود ساختہ تاویلات پر اعتماد کرتے ہیں اور ان اہم ترین مسائل میں وہ فتنہ پروری کی روش میں ، باطل تاویلات کا سہارا لے کر بغیر کسی علم کے اللہ عزوجل پر جھوٹ بولتے ہیں ۔ 6۔۔اہل بدعت شرعی دلائل کی تفسیر و توضیح محض اپنی خواہشات کے مطابق کرتے ہیں ، اور ان دلائل کی وضاحت کے لئے وہ دیگر شرعی دلائل یا عربی لغت کے معانی پر اعتماد نہیں کرتے۔ 7۔ اہل بدعت ان معاملات میں دخل اندازی یا غور وخوض کی کوشش کرتے ہیں جن سے اللہ عزوجل نے منع فرمایا ہے ،یعنی مسئلہ تقدیر ، اللہ عزوجل کی صفات ، اور سمعی دلائل [1]۔ 8۔ اللہ عزوجل کی صفات اور عقیدہ کے دیگر مسائل میں اہل بدعت نئے نئے بدعی الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ، جیسا کہ جسم، عرض اور جوہر وغیرہ۔ 9۔ اہل بدعت کا منہج محض مناظرے ، تکرار اور جھگڑوں پر قائم ہے۔ 10 اہل بدعت کے ہاں اسناد کا کوئی اہتمام نہیں ، کیونکہ وہ خواہشات نفسانی ، عقلی آراء ، موضوع روایات اور بے بنیاد حکایات پر بھروسہ کرتے ہیں۔ 11 اہل بدعت اس وہم میں مبتلا ہیں کہ عقل اور نصوص شرعیہ میں تعارض ہے، اسی طرح وہ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ شریعت اور حقائق ایک دوسرے سے متصادم ہیں ، اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے خود ساختہ اصول اور شرعی اصولوں میں اختلاف ہے، پھر اس زعم باطل میں گرفتا ر ہوکر اپنی خواہشات ، خودساختہ اصول اور فاسد عقل کو شریعت پر حاکم بناکر انہیں شریعت پر مقدم سمجھتے ہیں۔ اہل بدعت و فرقت کے عمومی طریقے ومنہج: 1۔ اہل بدعت کا حق وباطل کو خلط ملط کردینا۔ اہل بدعت کی اسی حالت کو بیان کرتے ہوئے ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ اہل بدعت اپنے زعم میں جن عقلیات سے کتاب وسنت کو ٹکراتے ہیں وہ درحقیقت عقلیات نہیں بلکہ جہلیات ہیں، اور یہ اہل بدعت اپنی بدعت کی بنیاد ایسے متشابہ اقوال (یعنی الفاظ و جملے)پر رکھتے ہیں جن میں ایک سے زائد معنوں کا احتمال
[1] سمعی دلائل سے مراد وہ دلائل ہیں جو قرآن وحدیث میں مذکور ہیں اور ان کا عقل سے تعلق نہیں ہے، مثال کے طور پر اسراء ومعراج ، برزخی زندگی ، مسئلہ عذاب قبر اور نعیم قبر وغیرہ۔