کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 62
جو صرف اور صرف اپنے ایک ہی امام یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہی تعصب کرتے ہیں ، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کا سب سے زیادہ علم رکھتے ہیں اور وہی صحیح حدیث کو ضعیف سے الگ کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کے ائمہ ہی درحقیقت حدیث کے فقہاء بھی ہیں اور حدیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی ہیں ، اور یہی اہل حدیث سب سے بڑھ کر حدیث کی اتباع کرنے والے ، حدیث کی تصدیق کرنے والے ، اس پر عمل کرنے والے اور اس سےمحبت کرنے والے ، اور جو حدیث سے تعلق جوڑے اس سے تعلق جوڑنے والے اور جو حدیث سے عداوت رکھے اس سے عداوت رکھنے والے ہیں" [1]۔ 5۔ اہل سنت والجماعت صحیح عقیدہ کو نشر کرنے ، اس دین قویم کی تبلیغ کرنے جسے اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کر کے مبعوث فرمایا ہے اور لوگوں کو تعلیم دینے ، ان کی رہنمائی کرنے اور مخالفین اور اہل بدعت پر رد کرنے میں بہت حریص ہیں ۔ 6۔ اہل سنت والجماعت کا تمام فرقوں میں سے سب سے زیادہ راہ اعتدال پر قائم رہنا۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "اہل سنت ، اسلام میں اسی طرح ہیں جس طرح اہل اسلام باقی تمام ادیان کے مقابلہ میں ہیں"۔ پھر ایک اور مقام پر اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : "اہل سنت والجماعت اللہ عزوجل کی صفات کے باب میں جہمیہ جو کہ اہل تعطیل ہیں اور مشبہ جو کہ اہل تمثیل ہیں کے درمیان راہ اعتدال پر قائم ہیں ،اسی طرح اللہ عزوجل کے افعال کے باب میں قدریہ اور جبریہ کے درمیان ہیں ، اور وعد ہ و وعید کے باب میں مرجئہ اور وعیدیہ کے درمیان ہیں ، اور ایمان اور دین کے اسماء کے اطلاق میں وہ حروریہ ومعتزلہ اور مرجئہ و جہمیہ کے درمیان ہیں ، اور اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے باب میں وہ روافض اور خوارج کے درمیان ہیں [2]،[3]۔ 7۔ اہل سنت والجماعت مسلمانوں کے ایک جماعت پر ہونے، اور آپس میں الفت قائم کرنے پر
[1] مجموع الفتاوی (4/140-141) [2] جموع الفتاوی (3/141) [3] اہل سنت والجماعت کی وسطیت اور راہ اعتدال پر قائم ہونے کے حوالہ سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے عقیدہ کے پانچ ابواب کا تذکرہ فرمایا ہے اور ان ابواب میں اشارتا ً اہل بدعت کے اقوال کو ذکر کرتے ہوئے اہل سنت کی وسطیت کو اجاگر کیا ہے ۔ ان پانچ ابواب اور ان میں اختلاف کرنے والے فرقوں کا مختصر تذکرہ یہ ہے: (1)اللہ جل جلالہ کی صفات کا باب: اس باب میں اہل بدعت دو انتہاؤں تک پہنچے ہیں ، بعض اہل بدعت وہ ہیں جنہوں نے اللہ جل جلالہ کے اسماء و صفات کا کلی انکار کیا ہے ، جیسے جہمیہ اور معتزلہ ۔ جہمیہ فرقہ کی بنیاد جہم بن صفوان نامی ایک شخص نے رکھی جو اصلا یہودی تھا ، اور اس نے اللہ جل جلالہ کی صفات کے انکار کا یہودی عقیدہ مسلمانوں میں داخل کیا ، اور معتزلہ فرقہ کی بنیاد واصل بن عطاء نامی ایک شخص نے رکھی جو حسن بصری رحمہ اللہ کی مجلس میں بیٹھتا تھا لیکن ان سے اختلاف کر کے الگ ہوگیا تو اسے معتزلی کہا جانے لگا، معتزل کا لغوی مطلب ہے الگ تھلگ ہوجانے والا، اس فرقہ کا عقیدہ یہ تھا کہ وہ اللہ جل جلالہ کے ناموں کا اقرار کرتے تھے البتہ صفات کا انکار کرتے تھے۔ دوسری طرف مشبہہ تھے جو اللہ جل جلالہ کی صفات کا اقرار تو کرتے تھے لیکن ان صفات کو مخلوق کےمشابہ قرار دیتے تھے۔ اہل سنت والجماعت ان دو انتہاؤں کے درمیان ہیں ، وہ اللہ جل جلالہ کی قرآن و حدیث میں بیان کردہ تمام صفات کا اقرار بھی کرتے ہیں اور انہیں مخلوق کے مشابہ بھی قرار نہیں دیتے ۔(بقیہ اگلے صفحہ پر۔۔)