کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 60
اور استقرار موجود ہے"[1]۔اور اس کا بنیادی سبب ان کی توحید و اتباع میں صحیح روش اختیار کرنا ہے۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "مقصد یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت کے علماء اور عوام میں اپنے عقائد کے متعلق جو معرفت ، یقین ، اطمینان ، حق و قول کی پختگی اور اعتماد ہے یہ ایسا خاصہ ہے جس کے متعلق عقل ودین سے محروم شخص ہی اختلاف کرسکتا ہے" [2]۔
2۔ : اہل سنت والجماعت کا امور عقیدہ پر متفق ہونا اور زمان ومکان کے مختلف ہونے کے باوجود ان کے درمیان اختلاف نہ ہونا۔ قوام السنہ امام اصبہانی رحمہ اللہ اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "اہل حدیث ہی کے اہل حق ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ ان کے اول وآخر ، قدیم وجدید مختلف زمانوں اور شہروں سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے سے دور ، دنیا کے مختلف کونوں میں بسنے والے تمام مصنفین کی جمیع کتب کو پڑھ لیجئے آپ ان کتابوں میں بیان کردہ عقیدہ کو ایک ہی طریقہ اور انداز پر پائیں گے، وہ سب کے سب ایک ہی طریقہ پر چلتے ہیں جس سے نہ وہ ہٹتے ہیں نہ کسی اور طرف مائل ہوتے ہیں ، عقیدہ کے متعلق ان سب کا قول بھی ایک ہے اور منقول بھی ایک ہے، آپ اس میں کسی چھوٹی سے چھوٹی بات میں بھی ان کا کوئی اختلاف اور کوئی تفرقہ نہیں پائیں گے، بلکہ اگر آپ وہ سب باتیں جو خود انہوں نے کہیں اور جو انہوں نے اپنے سلف سے نقل کی ہیں انہیں جمع کریں تو آپ کو یہ محسوس ہوگا کہ گویا یہ بات ایک ہی دل کی صدا اور ایک ہی زبان سے جاری ہوئی ہے، اور کسی کے حق ہونے پر اس سے واضح کوئی اور دلیل ہوسکتی ہے؟؟" [3]۔
3۔ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ سلف صالحین کا طریقہ کار ہی سب سے محفوظ ترین ، علم سے معمور اورحکمت سے بھرپور ہے، نہ کہ جیسا اہل کلام نے دعوی کیا کہ سلف صالحین کا طریقہ محفوظ تو ہے لیکن ہمارا طریقہ زیادہ علم والا اور حکمت والا ہے [4]۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ان کے اسی بہتان کا رد کرتے ہوئے فرما تے ہیں :"انہوں نے سلف صالحین کے طریقہ کے متعلق جھوٹ کہا ہے اور خلف (یعنی بعد میں آنے والے) کے طریقہ کو درست کہہ کر گمراہی کا شکار ہوگئے ہیں ، چنانچہ اس طرح
[1] مجموع الفتاوی (4/51)
[2] مجموع الفتاوی (4/49)
[3] الحجة فی بیان المحجة للأصبهاني (2/224)
[4] اہل کلام کے مختلف فرقوں جیسے معتزلہ ، اشاعرہ ، ماتریدیہ سے جب یہ کہا جاتا تھا کہ عقیدہ کے اندر اللہ جل جلالہ کی صفات کے باب میں ایمان اور تقدیر وغیرہ کے ابواب میں سلف صالحین یعنی صحابہ کرام اور تابعین عظام ان بحثوں میں نہیں الجھے جن بحثوں میں آج تم الجھ رہے ہو تو ان کا جواب ہوتا تھا کہ صحابہ کرام اور تابعین کا منہج محفوظ ہے یعنی کسی بحث میں الجھے بغیر بس ایمان لایا جائے اور ہمارا منہج زیادہ علم والا ہے کیونکہ ہم ایک ایک بات کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ، اور ان باتوًں کی کھوج کرتے ہیں جو سلف صالحین کے علم میں نہیں تھی ۔ مؤلف رحمہ اللہ ان کی اسی بات کا رد کر رہے ہیں کہ سلف صالحین ہی کا منہج محفوظ بھی ہے اور زیادہ علم والا بھی ، جیسا کہ آگے چل کر امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے بھی یہی بات نقل کی ہے۔(مترجم)