کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 6
کتاب: منہج اہل حدیث
مصنف: عبد اللہ بن صالح العبیلان
پبلیشر: المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر
ترجمہ: عثمان صفدر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عرض مترجم
الحمد للّٰہ و الصلاۃوالسلام علی رسول اللّٰہ و علی آله و صحبه ومن والاہ۔ و بعد:
دور حاضر میں مسلمانوں کے علمی انحطاط، قرآن وحدیث سے دوری ، اہل علم کی شدید قلت ، اور اہل کفر وضلال کی کثرت و قوت کے سبب روز بروز ایسے نت نئے ایمان کش فتنے وجود میں آرہے ہیں ، کہ الصادق والمصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان یاد آجاتا ہے کہ :’’آدمی صبح مومن ہوگا اور رات ہوتے ہوتے ایمان گنو ا چکا ہوگا ، یا رات کو مومن ہوگا اور صبح کے اجالے سے پہلے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا‘‘۔اور فتنے اس قدر تواتر سے آرہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی مثال بالکل صادق آتی ہے کہ : ’’تموج کموج البحر‘‘سمندر کی موجوں کی مانند فتنے آئیں گے۔ اور سب سے مہیب و مہلک فتنہ وہ ہے جو براہ راست انسان کے ایمان پر حملہ آور ہو۔
ایمان کی بنیاد اللہ تعالی کی وحی پر ہے اور اس وحی کا خلاصہ یہ ہے کہ اپنے نفس اور عقل کو اللہ تعالی کے احکامات کے تابع کرلو ۔ اب جس شخص کا نفس اور عقل وحی کے تابع ہوجائے وہ ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ ہے ، اور جس کا نفس تابع نہ ہو وہ شہوات کا اسیر ہوجاتا ہے اور جس کی عقل تابع نہ ہو وہ شبہات کا شکار ہوجاتا ہے۔اور یہی شہوات اور شبہات وہ دو دروازے ہیں جن سے ہر قسم کی گمراہی کا راستہ نکلتا ہے ، اور تمام فتنوں کی آمد ورفت انہی دروازوں سے ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ شہوات و شبہات کے اسیر افراد کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ وحی الہی کو اپنے تیر وتنقید کی زد پر رکھا ہے ، اور چونکہ وحی الہی دو قسم کی ہیں : (۱) وحی جلی یعنی قرآن مجید۔(۲) وحی خفی یعنی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم دراصل قرآن مجید کاقلعہ اور حصارہے،اس لئے پہلا نشانہ بھی ہمیشہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو بنا یاجاتا ہےاور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اس قلعہ اور حصار کے پہلے محافظ و چوکیدار ہیں، جنہوں نے اپنے قول وعمل کے ذریعہ اس وحی الہی کی نہ صرف حفاظت کی بلکہ اسے چہار عالم میں پھیلا دیا ، یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی ان فتنہ پرور لوگوں کی تنقید و تبرا کا ہدف بنتے ہیں۔
البتہ امت مسلمہ بالخصوص علماء اسلام اپنے نور ِ علم و بصیرت کی بنیاد پر یہ جان چکے تھے کہ ایمان کی حفاظت فقط وحی الہی کے ذریعہ ممکن ہے اور وحی الہی تک پہنچے کا ذریعہ صحابہ کرام ہیں ، تو مقصود قرآن حدیث پر عمل ٹھہرااور راستہ صحابہ کرام کا منتخب ہوا اور اسی کو منہج کہا جاتا ہے۔یعنی قرآن وحدیث پر عمل کرنا ہے تو اس طرح کرنا ہے جیسا صحابہ کرام نے کیا ہے، اور اس منہج