کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 59
سے دورہے، اور منطق و فلسفہ اور ان جیسے دیگر جانبی تاثیرات کے حامل علوم کی اثر پذیری سے بھی محفوظ ہے۔
2۔ یہ عقیدہ نفس میں اطمینان اور سکون پیدا کردیتا ہے اور مسلمان کو وہموں اور شکوک و شبہات سے دور لے جاتا ہے۔
3۔ یہ عقیدہ مسلمان کو فرامین قرآن وحدیث کی حقیقی تعظیم کا حامل بنا تا ہے ، کیونکہ مسلمان یہ جان لیتا ہے کہ انہی فرامین میں حق و صواب ہے ، اور انہی میں نجات کبری ہے ، اوریہ ایسی خصوصیات ہیں جن (کی کمی ) کا احساس ان فرامین سے نا آشنا شخص ہی محسوس کرسکتا ہے۔
4۔ یہ عقیدہ مسلمان کو سلف صالحین سے منسلک کردیتا ہے۔
5۔ یہ عقیدہ مسلمانوں میں اللہ عزوجل کی اس پسندیدہ صفت کو پختہ کردیتا ہے جو اللہ عزوجل کے اس فرمان میں مذکور ہے کہ:
[فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا] (النساء 65)
ترجمہ: " تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کر دو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے" ۔
6۔ یہ عقیدہ مسلمانوں کی صفوں میں وحدت پیدا کرتا ہے اور انہیں ایک کلمہ پر جمع کردیتا ہے، کیونکہ یہی اللہ عزوجل کے اس فرمان کی اتباع ہے کہ : [وَاعْتَصِمُوْابِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا](آل عمران ( 103) ترجمہ: "اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب ملکر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو" ۔
7۔۔ اس عقیدہ کو تھامنے والے کے لئے یہ عقیدہ جائے امان ہے، اور وہ شخص ان خوش نصیبوں میں داخل ہوجاتا ہے جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں مدد اور غلبہ کی اور آخرت میں نجات اور کامیابی کی بشارت دی ہے۔
8۔۔ اس عقیدہ کو تھامے رہنا دین پر ثابت قدم رہنے کا اہم ترین سبب ہے۔
9۔۔ یہ عقیدہ اپنے ماننے والے کے اخلاق اور سلوک پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔
10۔ اور اسی طرح یہ عقیدہ، اللہ عزوجل کے دین پر استقامت اختیار کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔
11۔ یہ عقیدہ اللہ عزوجل کا قرب اور اس کی رضامندی حاصل کرنے کا سب سے اہم ترین ذریعہ ہے۔
اہل سنت والجماعت کے امتیازات اور خصوصیات:
1۔ اہل سنت والجماعت کا حق پر ڈٹے رہنا اور خواہش پرستوں کی طرح بار بار پھر نہ جانا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "خلاصہ کلام یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت میں اہل کلام اور فلسفہ سے کئی گنا بڑھ کر ثابت قدمی