کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 56
شرعی الفاظ کا استعمال ہی اہل سنت والجماعت کا راستہ ہے"۔
اسی لئے عقیدہ اسلامیہ کو پیش کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے کا اسلوب قرآن وحدیث کے مطابق ہونا ضروری ہے جیسا کہ ہمارے سلف صالحین نے کیا ، اور ان دونوں سے ہٹ کر کسی اجنبی طریقہ و اسلوب سے عقیدہ کی دعوت دینا جائز نہیں ۔
5۔ اہل سنت والجماعت کا منہج ہے کہ وہ (کسی ایک مسئلہ کے بیان میں ) تمام دلائل کو جمع کرتے ہیں، اور اس کا طریقہ یوں ہے کہ کسی بھی مسئلہ یا حکم کو متعین کرنے سے پہلے قرآن کی تمام آیات کو پڑھ لیا جائے ، تمام احادیث کو دیکھ لیا جائے اور ان آیات واحادیث کے متعلق صحابہ کرام کی فہم پر نظر دوڑا لی جائے (پھر کوئی حکم متعین کیا جائے) ، نہ یہ کہ قرآن کی آیات کو ایک دوسرے سے ٹکرا دیا جائے ، اور ان یہودیوں کے طریقہ پر چل نکلے جو بعض آیات پر تو ایمان لاتے ہیں لیکن بعض آیات کا انکار کرتے ہیں ، اور اللہ عزوجل نے ان کی یہ صفت بیان فرمائی ہے کہ : {فَمَالِ هٰؤُلَآءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُوْنَ يَفْقَهُوْنَ حَدِيْثًا} (النساء: 78) ، ترجمہ: " ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ بات بھی نہیں سمجھ سکتے؟"۔
عقیدہ کے باب میں اہل سنت والجماعت کا منہج:
1۔ اہل سنت والجماعت عقیدہ کے باب میں صرف قرآن وحدیث ہی کو حصول علم کا واحد مصدر مانتے ہیں ۔
2۔ اہل سنت والجماعت عقیدہ کے باب میں صحیح احادیث کو حجت تسلیم کرتے ہیں ، اور اس میں متواتر اور خبر واحد کا کوئی فرق روا نہیں رکھتے، اور ان کی کتب میں موجود ایسی احادیث جن میں کچھ کلام ہوان احادیث کو وہ کسی عقیدہ کی بنیاد کے طور پر نہیں لائے بلکہ (عقیدہ کی بنیاد کسی صحیح حدیث یا آیت پر رکھتے ہوئے ) اس حدیث کو صرف بطور شاہد اور مزید تقویت کے لئے لائے ہیں ، اور اسی لئے وہ تمام احادیث کو اسانید کے ساتھ ذکر کرتے ہیں ۔
3۔ اہل سنت والجماعت کی قرآن وحدیث فہمی ، صحابہ کرام کے فہم اور ان سے منقول آثار پر مبنی ہے۔
4۔ اہل سنت والجماعت (عقیدہ کے باب میں ) وحی الہی کے ذریعہ ذکر کردہ دلائل کو دلی طور پر تسلیم کرنے کے ساتھ عقلی طور پر ان پر غور وفکر بھی کرتے ہیں ، کیونکہ (عقائد کے متعلق) دلائل کبھی سمعی [1]ہوتے ہیں تو کبھی عقلی [2]بھی ہوتے ہیں اور خود اللہ عزوجل نے اس کی طرف ہمیں متنبہ فرمایا ہے۔
[1] سمعی دلائل سے مراد وہ دلائل ہیں جن کا عقل سے تعلق نہ ہو یا عقل جن کا احاطہ نہ کرسکتی ہو ، جیسے زمین و آسمان کی تمام اشیاء کا اللہ عزوجل کے لئے سجدہ کرنا، فرشتوں کا اللہ تعالی کی حمد و ثناء بیان کرنا ، اور سورہ اخلاص میں اللہ تعالی کا اپنی وحدانیت ، مکمل سرداری کا اعلان فرمانا، آیت الکرسی میں ذکر کردہ اللہ جل جلالہ کی کرسی اور دیگر صفات کا تذکرہ ۔(مترجم)
[2] عقلی دلائل سے مراد وہ دلائل ہیں جن میں انسان کو غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے، جیسا کہ مردہ زمین کا بارش برسنے سے دوبارہ زندہ ہوجانا، آسمان و زمین کی تخلیق ، مختلف جانوروں کی خلقت عجیبہ کا تذکرہ ، رات اور دن کا آنا جانا اور اسی قسم کے بے شمار دلائل ہیں جو شیخ عبیلان رحمہ اللہ کی توحید ربوبیت اور الوہیت کی جانب عقل مند انسان کی رہنمائی کرتے ہیں۔(مترجم)