کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 54
ترجمہ: "اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں"۔ اور جس شخص نے سلف صالحین کے حکیمانہ کلام سے اور ان کے علم سے منہ موڑا اور ان کی کتابوں سے علم حاصل نہ کیا تو وہ خیر سے بالکل محروم رہا ، اور وہ ان لوگوں کی پیروی کر کے دینِ باطل کا ایک ناکارہ جزو بن گیا جو سلف صالحین کے بعد آئے اور سلف صالحین کی مخالفت کر کے دینِ باطل کو اپنا بیٹھے تھے۔ اہل سنت والجماعت کا تحقیق و استدلال میں منہج: 1۔قرآن و حدیث کو مضبوطی سے تھامنا، اور دین کے تمام اصولی وفروعی مسائل کا حصول صرف انہی دو مصادر سے کرنا، اختلاف کی صورت میں قرآن وحدیث سے فیصلہ کرنا اور عقل ، رائے ، قیاس ، ذوق ، وجد، کشف اور خواب کو بنیاد بنا کر قرآن و حدیث سے اعراض نہ کرنا۔ اور قرآن و حدیث ہی وہ معیار ہے جس پر اقوال ، اعمال اور عقائد کو پرکھا جاتا ہے، اور یہی وہ حق ہے جس کی اتباع کرنا لازم ہے ، اور انہی دونوں کے ذریعہ حق و باطل میں فرق ظاہر ہوتا ہے، اور ہر شخص کی بات کو قرآن وحدیث پر پیش کیا جائے گا، اگر اس کی بات قرآن وحدیث کے موافق ہوگی تو قبول کرلی جائے گی ورنہ رد کردی جائے گی، اور اہل سنت و الجماعت قرآن و حدیث دونوں کو حجت مانتے ہیں اور اہل بدعت کی طرح کسی ایک کی حجیت کا نکار نہیں کرتے، اور (وہ یہ مانتے ہیں کہ) حدیث میں قرآن کی تفصیل اور وضاحت ہے، اور حدیث عقائد میں بھی اسی طرح حجت ہے جس طرح احکامات میں حجت ہے، اور صرف صحیح حدیث جو (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ) ثابت ہو وہی حجت ہے (ضعیف حدیث نہیں )، اسی لئے آپ دیکھیں گے کہ منہج سلف صالح کے متبعین نے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہت اہتمام کیا ، اور صحیح حدیث کو ضعیف سے الگ کرنے کے لئے بہت جدوجہد کی ، اور ضعیف و موضوع احادیث کو الگ کتابوں میں جمع کردیا، اور حدیث کی خدمت اور اس کی شرح کے متعلق بہت سی کتابیں تحریر کیں کیونکہ ان کا دین ، عقیدہ ، شریعت اور منہج سب اسی حدیث پر قائم تھا۔ 2۔ قرآن و حدیث کے فرامین کی سمجھ حاصل کرنے کے لئے سلف صالحین (صحابہ رضی اللہ عنہم ) کی طرف رجوع کرنا، کیونکہ اللہ عزوجل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کی معرفت کے سب سے زیادہ حقدار وہی ہیں ، اس لئے کہ انہوں نے نزول وحی کا زمانہ پایا ہے ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ ہیں ، وہ ہمہ وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں اور انہوں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و اعمال کی ہمیں خبر دی ہے، وہ لوگوں میں سب سے زیادہ فصیح و بلیغ ہیں ، اور انہی کی زبان میں قرآن نازل ہوا ہے، اور اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں ان کی تعریف فرمائی ہے اور انہیں سب سے بہتر اور سب سے افضل قرار دیا ہے، لہذا تا قیامت جو بھی ان سلف صالحین کے بعد آئے گا اْس پر ان کی اتباع کرنا ، ان کے عمل سے رہنمائی حاصل کرنا اور ان کے منہج پر چلنا واجب ہے۔