کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 53
کے طریقہ کے مطابق نہ ہو باطل ہے، چاہے وہ محض اللہ عزوجل کی رضا کی خاطر ہی کیوں نہ کیا جائے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جس نے ایسا عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہ ہو تو وہ عمل مردود ہے "، اور بہت سے صحابہ کرام سے یہ قول منقول ہے کہ : "سنت کے مطابق عمل کرنا چاہے کم ہی کیوں نہ ہوں بہت سارے بدعتی اعمال کرنے سے بہتر ہے"۔ ہم ان توحید حاکمیت کے شیدائیوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملہ (یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر) میں اور اس کے علاوہ دیگر (دینی و دنیاوی ) معاملات میں بھی توحید حاکمیت کا نفاذ کریں ، کیونکہ غیروں کی نسبت ہم (مسلمان ) زیادہ حقدار ہیں کہ اپنے معاملات میں شریعت کو حاکم بنائیں اور یہ بات کسی طرح بھی درست نہیں کہ اوروں کو تو ہم شریعت کے نفاذ کی دعوت دیں اور خود ہم خود ساختہ سیاسی اور فکری نظریات پر چلیں ، اور اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمارا یہ عمل باطل ہوگا چاہے اس میں کتنا ہی اخلاص کیوں نہ ہو ۔[1] مؤلف رحمہ اللہ کا یہ کہنا : "اور وہی اہل سنت والجماعت ہیں، لہذا جو شخص ان سے دین نہ لے تو وہ گمراہ اور بدعتی ہے، اور ہر بدعت درحقیقت گمراہی ہے، اور گمراہی اور گمراہ لوگ جہنم کا ایندھن ہیں"۔ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "تمام علوم میں سے حقیقی علم نافع صرف وہ علم ہے جس میں قرآن و حدیث کے فرامین اور اس کا فہم ہو ، اور قرآن و حدیث کے معانی و مطالب اور حلال وحرام ، زہد وتقوی ، تزکیہ و آداب جیسے اہم مسائل کے متعلق صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین ، تابعین اور تبع تابعین سے جو آثار منقول ہیں ان پر عمل ہو، اور جس میں سب سے پہلے صحیح فرامین کو ضعیف سے جد اکرنے کی کوشش کی گئی ہو ، پھر صحیح فرامین کے معانی اور مفہوم کو حاصل کرنے کی کوشش ہو، اور اسی میں ہی عقلمند کے لئے کفایت ہے اور جو شخص علم نافع کی چاہت رکھتا ہو اور اس کے حصول کا خواہشمند ہو تو اس کے لئے یہی طریقہ حصول ہے۔ اور جس شخص نے خالص اللہ کی رضا کی خاطر اوراللہ عزوجل ہی سے مدد طلب کرتے ہوئے اس طریقہ کو اختیار کیا تو اللہ عزوجل ضرور اس کی مدد فرمائے گا اور اسے ہدایت سے نوازے گا، اسےدین کی فہم عطا کرے گا اور علم نافع کا الہام فرمائے گا، اور اسی وقت ہی یہ علم اللہ عزوجل کی خشیت سے بہرہ مند کرے گا جو کہ اس کا حقیقی ثمرہ ہے، جیسا کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: {إِنَّمَا يَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَآءُ} (فاطر: 28)
[1] شیخ رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ اسلامی دانشور اور اسلامی جماعتیں اپنے تئیں توحید حاکمیت کی طرف دعوت دے کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فرض ادا کررہی ہیں ، جبکہ امر ابالمعروف میں سب سے پہلے توحید الوہیت ہے اور نہی عن المنکر میں سب سے پہلے عبادت میں شرک سے منع کرنا ہے ، جیسا کہ قرآن مجید اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ثابت ہے، لیکن یہ توحید حاکمیت جس کی صحیح شرح و توضیح میں بھی انہی جماعتوں کا آپس میں اختلاف ہے یہ اسی کی طرف دعوت دینے کو اپنا بنیادی فرض سمجھتے ہیں اور اس کے علاوہ شریعت کا بنیادی مقصد جو کہ توحید الوہیت و عبادت ہے اس کو فراموش کردیتے ہیں یا پھر مصلحت آمیز رویہ اختیار کرتے ہیں اور یہ رویہ بجائے خود توحید حاکمیت کے صحیح مفہوم سے متصادم ہے۔(مترجم)