کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 50
{إِنَّهُمُ اتَّخَذُوْا الشَّيَاطِيْنَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَيَحْسَبُوْنَ أَنَّهُمْ مُهْتَدُوْنَ} (الاعراف: 30) ، ترجمہ: "کیونکہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا سرپرست بنا لیا تھا پھر وہ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہی سیدھی راہ پر ہیں"، اور فرمایا: {وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَى }(الزمر: 3) ، ترجمہ: اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ کارساز بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں کہ) ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں"، اور فرمایا:
{ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا ١٠٣ۭاَلَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا }(الكہف: 103، 104)
ترجمہ: " آپ ان سے کہئے: ’’کیا ہم تمہیں بتائیں کہ لوگوں میں اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے کون ہیں؟۔ وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں‘‘۔
8۔ دور حاضر میں مسلمانوں کی زندگی اور عبادات میں شرک کے بری طرح سرایت کرجانے کا بہر صورت اعتراف کرنا ہی پڑے گا، اور بہت سے مسلمان اس کا اقرار کرتے ہیں ، یا پھر اس کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں ، اور ان خاموشی اختیار کرنے والوں میں خطباءاور واعظین کے ساتھ ساتھ ایسے افراد بھی ہیں جنہیں اسلامی مفکر و دانشور قرار دیا جاتا ہے، اور ان کی خاموشی کا سبب یا تو ان کی لاعلمی ہے، یا پھر اہل بدعت کے درمیان اپنی شہرت اور اپنی جماعت کی اہمیت کی کمی کا خوف ہے، کیونکہ آخری زمانوں میں اکثریت بہرحال اہل بدعت ہی کی ہے، اور اللہ کی عبادت اور اس کے قرب اور محبت کے حصول اور انبیاء و اولیاء کی محبت کے حصول کے نام پر بت پرستی مسلمانوں کے درمیان واپس لوٹ آئی ہے، اور شیطان نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ مسلمان آسانی سے اس بت پرستی کو قبول کرلیں اس نے ان معبودان باطلہ کا نام بت یا مورتیاں نہیں رکھا، بلکہ ان بتوں کو مقبرہ ، آستانہ اور مزار کا نام دیا گیا، اور ان بت پرستی کے اڈوں پر جو خشوع و خضوع نظر آتا ہے وہ شرک سے پاک اللہ کے گھروں یعنی مساجد میں نظر نہیں آتا ، اور اسلامی ممالک میں بسنے والے کچھ مسلمان ایسے ہیں جو قبروں کا طواف کرتے ہیں ، ان قبروں کے لئے قربانی کرتے ہیں ، اور بعض مسلمان آفت زدہ گھروں میں جنات کے نام پر قربانی کرتے ہیں تاکہ انکے شر سے محفوظ رہ سکیں ، اور اسی طرح مصائب سے بچنے کے لئے نئے گھر کی سیڑھی پر، اور نئی گاڑی کے سامنے غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتے ہیں ، اسی طرح شادی کی رات گھر کے دروازے کے سامنے جوتی یا پرانے کپڑے کا ٹکڑا لٹکاتے ہیں ،اور گاڑی کے پچھلے حصہ پر ہاتھ یا آنکھ کی شبیہ لٹکاتے ہیں تاکہ حسد اور آنکھ لگنے یا مصائب سے بچا جاسکے اور پیٹ کے بچے کی زندگی کے لئے اللہ عزوجل کا نام لئے بغیر قربانی کرتے ہیں ، کچھ لوگ کاہنوں ، نجومیوں کے پاس