کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 27
امام نووی رحمہ اللہ نے مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنے اور باہم یکجا ہونے کو اسلام کے بنیادی قواعد میں سے ایک قرار دیا ہے، اور یہ قاعدہ جسے امام نووی نے ایک صحیح حدیث سےمستنبط کیا ہے ، در حقیقت تمام علماء اسلام کے موقف کی ترجمانی ہے، اور آگے چل کر ان شاء اللہ ان کے اقوال ذکر ہوں گے۔
مسند احمد، سنن دارمی اور ابن حبان کی ایک روایت ہے جسے امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ، اور شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی اس روایت کی سند صحیح ہے ، اور اس روایت کو انہوں نے سلسلہ صحیحہ میں بھی ذکر کیا ہے ، کہ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل اس شخص کے چہرے کو ترو تازہ رکھے جو میری اس حدیث کو سنے اور آگے پہنچائے ، اس لئے کہ کئی حاملین فقہ ، فقیہ نہیں ہوتے اور کئی حاملین فقہ ، ایسے افراد تک تبلیغ فقہ کا ذریعہ بنتے ہیں جو ان سے زیادہ سمجھ رکھنے والے ہوتے ہیں ، تین چیزیں ایسی ہیں اگر وہ مسلمان کے اندر ہوں تو اس کا دل کبھی خائن اور دھوکہ باز نہیں ہو سکتا، (۱) عمل میں اخلاص ہو، (۲) حکمرانوں کے لئے خیر خواہی، (۳) اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا، کیونکہ مسلمانوں کی دعائیں انہیں اپنے احاطہ میں لئے (ان کی حفاظت کا باعث) ہوتی ہیں" ۔[1]
جامع ترمذی اور مستدرک حاکم کی روایت ہے جسے امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی تصحیح کی موافقت کی ہے ، اور اس روایت کو ابن ابی عاصم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "السنۃ" میں اور امام لالکائی رحمہ اللہ نے "شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ "میں بھی اس حدیث کو ذکر کیا ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ارض شام میں خطبہ دیا اور فرمایا کہ : "ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: "میرے صحابہ کے بارے میں خیر کا گمان رکھو، پھر ان لوگوں کے بارے میں جو ان کے بعد ہیں پھر جوان کے بعد ہیں، پھر جھوٹ پھیل جائے گا، یہاں تک کہ ایک شخص بغیر طلب کئے (جھوٹی) گواہی دینے پر تیار ہو گا، اور بغیر مانگے قسم کھانے پر تیار ہو گا، اور جو اعلی ترین جنت کا طلبگار ہو اسے چاہئے کہ وہ جماعت کو لازم پکڑے، کیونکہ شیطان ، اکیلے شخص سے قریب ہوتا ہے اور اگر دو ہوں تو قدرے دور ہوتا ہے، پس جس شخص کو اس کی نیکی خوش کردے اور اس کی برائی رنجیدہ کردے تو وہ مومن ہے" ۔[2]
مذکورہ دونوں احادیث میں مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنے کا حکم ِصریح موجود ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الرسالۃ" میں نہایت ہی خوبصورت بات کی ہے، مذکورہ حدیث کو ذکر کرنے کے بعد امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنے کے اس حکم کے معنی کیا ہیں؟، میں کہتا ہوں کہ اس کا صرف ایک ہی معنی
[1] مسند احمد (3/225)، ابن ماجہ (مقدمہ ابن ماجہ :236)
[2] مسند احمد (1/18) ، جامع ترمذی : کتاب الفتن (2165)، مستدرک حاکم (1/113)