کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 24
 فمن السنة لزوم الجماعة،فمن رغب غير الجماعة وفارقها، فقد خلع ربقة الإسلام من عنقه، وكان ضالاً مضلاً . تو سنت میں (ذکر کردہ اہم ترین امور میں سے یہ ہے کہ )جماعت کو لازم پکڑنا ہے،لہذا جس شخص نے جماعت سے لاتعلقی اختیار کی اور جماعت سے الگ ہوگیا تو اس نے اسلام کی رسی کو اپنی گردن سے اتار پھینکا، اور خود بھی گمراہ ہوا اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔ اسلام میں لزوم جماعت کی اہمیت شرح ووضاحت: کتاب و سنت میں "لزوم جماعت "[1]یعنی جماعت سے چمٹے رہنے کا حکم: 1۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: { يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ؁ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا وَاذْكُرُوْا } (آل عمران: 102، 103) ترجمہ:" اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے ۔ تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو ۔سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو ۔ " ابن جریر رحمہ اللہ نے اللہ عزوجل کے اس فرمان " سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو" کی تفسیر میں مختلف صحیح اسانید سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قول نقل کیا ہے کہ "اللہ کی رسی سے مراد ، جماعت ہے" ۔[2]اور اسی طرح صحیح اسانید سے دیگر علماء سلف سے کچھ اور اقوال بھی ذکر کئےہیں ، جیسا کہ "قرآن " اور "اللہ تعالی کے لئے عمل کو خالص کرنا " اور "اسلام "۔ ان تمام اقوال کا معنی اور نتیجہ ایک ہی ہے، کیونکہ قرآن کو مضبوطی سے تھام لینا، اور اللہ تعالی کے لئے عمل کو خالص کرلینا اور سنت سے مضبوط تعلق استوار کرلینا، یہی وہ اعمال ہیں جن کے ذریعہ مسلمانوں میں الفت بڑھتی ہے، اور اجتماعیت اور مضبوط تعلقات کی راہ استوار ہوتی ہے۔ ایک اہم ترین نکتہ جو اللہ عزوجل کے اس فرمان کے حوالہ سے میرے دل میں آیا ہے کہ : { لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيْعًا مَا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ } (الا ٔنفال: 63) ترجمہ: "(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ روئے زمین کی ساری دولت بھی خرچ کر ڈالتے تو اِن لوگوں کے دل نہ جوڑ سکتے
[1] قرآن و حدیث میں جماعت سے کیا مراد ہے ؟اس کی تفصیل آئندہ صفحات میں ذکر ہوگی ان شاء اللہ۔ [2] جامع البیان فی تاویل آی القرآن لابن جریر (3/378)