کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 22
3۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے : {وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهُ أَمْرًا أَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِيْنًا } (الا ٔحزاب: 36)
ترجمہ:’’ کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دے تو پھر اسے اپنے اس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا ‘‘۔
4۔اللہ کا فرمان ہے : {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} (الا ٔحزاب: 21)
ترجمہ: " فی الحقیقت تمہارے لئے رسول اللہ میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے"۔
5۔اللہ کا فرمان ہے : {فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ}
ترجمہ: " رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے "۔(النور: 63)
6۔اللہ کا فرمان ہے : { فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا} (النساء: 65)
ترجمہ: " سو تیرے رب کی قسم ہے یہ کبھی مومن نہیں ہوں گے جب تک کہ اپنے اختلافات میں تجھے منصف نہ مان لیں پھر تیرے فیصلہ پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور خوشی سے قبول کریں"۔
سنن ابو داؤد اور دارمی کی روایت ہے ، مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : متنبہ رہو! بے شک مجھے قرآن دیا گیا ہے اور قرآن کے مثل بھی اس کے ساتھ دیا گیا ہے خبردار! عنقریب ایک شخص جو بھرے پیٹ کے ساتھ ہوگا ایک تکیہ پر ٹیک لگائے یہ کہے گاکہ: تم صرف قرآن کو لازم پکڑو، جو کچھ تم اس میں حلال پاؤ تو بس اسی کو حلال سمجھو، اور جو کچھ تم اس میں حرام پاؤ تو فقط اسی کو حرام سمجھنا، (جبکہ) درحقیقت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا تو (اس کا حکم اسی طرح ہے ) جس طرح اللہ نے حرام کیا ہو، خبردار! تمہارے لئے پالتو گدھے کا گوشت ، کچلیوں والا شکاری جانور حلال نہیں ہے اور کسی ذمی کا گرا ہوا سامان بھی حلال نہیں ہے، مگر یہ کہ سامان والا اس سامان سے بے نیاز ہو، اور جو شخص کسی قوم کے ہاں مہمان ٹھہرے تو قوم والوں پر اس کی مہمان نوازی واجب ہے ، اور اگر وہ اس کی مہمان نوازی نہیں کرتے تو اس شخص کے لئے یہ جائز ہے کہ اپنی مہمان نوازی